اے ایم یو: ڈاکٹروں نےدلائی خاتون کو سنگین دماغی بیماری سے نجات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 24-11-2021
اے ایم یو:  ڈاکٹروں نےدلائی خاتون کو سنگین دماغی بیماری سے نجات
اے ایم یو: ڈاکٹروں نےدلائی خاتون کو سنگین دماغی بیماری سے نجات

 


علی گڑھ،:: مراد آباد کی رہنے والی اکیاون سالہ خاتون کملیش معمول کے مطابق اپنی زندگی گزار رہی تھی کہ اچانک شدید سر درد، قے، گردن کی اکڑن اور دھندلی نظر سے اس کی معمول کی سرگرمیاں رک گئیں۔

کملیش کو اس کے رشتہ دار فوری طور پر علی گڑھ لے کر آئے جہاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے شعبہ نیورو سرجری کے ڈاکٹروں نے شعبہ امراض قلب کے ساتھیوں کی مدد سے ایک بہت ہی نادر اور غیرمعمولی ورم کو ختم کیا جو کملیش کے دماغ کی ایک شریان میں موجود تھی۔ جے این میڈیکل کالج میں بروقت علاج سے کملیش اب صحت یاب ہو رہی ہے۔

نیورو سرجری شعبہ کے پروفیسر ایم ایف ہدیٰ نے اس سلسلہ میں کہا ”ہمیں فوری طور پر اِنڈو ویسکولر پروسیجر کو انجام دینا تھا جس میں شریان میں سرجری کے لئے ایک کیتھیٹر کو داخل کرنا تھا۔ بعد ازاں ایک مائیکرو کیتھیٹرکو ابتدائی کیتھیٹر کے ذریعے داخل کیا گیا تاکہ برقی کرنٹ گزر سکے اور اینیورِزم کے سوراخ کو بند کیا جا سکے“۔

انھوں نے مزید کہا: ”اگر مریضہ سرجری کے لیے وقت پر نہ پہنچتی تو اس کے دماغ میں ورم ارد گرد کے اعصاب پر دباؤ ڈالتا جس سے دماغ میں خون بہنا شروع ہوجاتا، دماغ کو نقصان پہنچتا اور مریضہ کوما میں چلی جاتی جو مہلک ثابت ہوسکتا تھا“۔ پروفیسر ہدیٰ نے بتایا کہ نیورو سرجری شعبہ میں اس طرح کی 500 سے زیادہ سرجری ہر سال کی جاتی ہے۔

پروفیسر ایم ایف ہدیٰ نے کارڈیالوجی شعبہ کے چیئرمین پروفیسر ایم یو ربانی اور ان کی ٹیم کا مطلوبہ تعاون اور کیتھ لیب کی سہولیات فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ نیوروسرجری شعبہ کے چیئرمین پروفیسر رمن موہن شرما نے کہا ”سیریبرل انیورِزم کو دور کرنے کے لئے نیورو سرجری شعبہ کی مہارت علی گڑھ کے قریبی علاقوں میں آنے والے غریب مریضوں کے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہو رہی ہے کیونکہ انھیں اب بڑے شہروں کے مہنگے پرائیویٹ اسپتالوں تک نہیں جانا پڑتا“۔ نیورو سرجری شعبہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ایم تابش خان، ڈاکٹر محمد احمد انصاری اور ڈاکٹر طارق متین نے بتایا کہ کس طرح خاتون مریض کا علاج کیا گیا اور اس کے سیریبرل انیورِزم کو مکمل طور پر ختم کیا گیا۔

اس دوران ڈاکٹر عبید صدیقی (ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ اینستھیسیالوجی) نے مریضہ کو اینستھیزیا کی مدد فراہم کی۔ اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا: ”یونیورسٹی برادری کو اس نادر سرجری کے کامیابی سے انجام پذیر ہونے پر فخر ہے۔

اس طرح کی امتیازی حصولیابی کے لئے مریضوں کے علاج کے تمام پہلوؤں پر مربوط کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں آپریشن سے پہلے کی تشخیص اور نگہداشت، اِنٹرا آپریٹیو مینجمنٹ اور آپریشن کے بعد کی دیکھ بھال اور فالو اپ شامل ہیں“۔

سرجنوں کو مبارکباد دیتے ہوئے پروفیسر راکیش بھارگو (ڈین، فیکلٹی آف میڈیسن) اور پروفیسر شاہد علی صدیقی (پرنسپل، جے این میڈیکل کالج) نے کہا کہ نیورو سرجری شعبہ کے ڈاکٹر دماغی اینورِزم کے ہر مریض کا باریکی سے جائزہ لیتے ہیں تاکہ مریض کے مخصوص کیس کے سلسلہ میں سب سے بہتر اور موزوں تھیریپی اور علاج کے طریقوں کا انتخاب کرسکیں۔