ہندوتیرتھ یاتری کیوں باربارپاکستان کا سفرکرناچاہتے ہیں؟

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 05-01-2022
ہندوتیرتھ یاتری کیوں باربارپاکستان کا سفرکرناچاہتے ہیں؟
ہندوتیرتھ یاتری کیوں باربارپاکستان کا سفرکرناچاہتے ہیں؟

 

 

اسلام آباد: "جب میں اپنے گھر میں شری پرم ہنس جی مہاراج کے لیے ماتھا ٹیکتی تھی تو مجھے لگتا تھا کہ وہ مجھ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ کرن تم میری سمادھی پر کب آؤ گی؟ جس پر میں انہیں چشم تصور میں کہتی تھی کہ وہ تو بہت دور پاکستان میں ہے اس کے لیے راستہ آپ نے ہی بنانا ہے." یہ کہنا ہے کرن گاندھی کا جو بھارت کے شہر فیروزپور سے ہندوؤں کے مذہبی پیشوا شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی پر آئی ہیں۔ جو پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرک کے علاقے ٹیری میں ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی بے پناہ محبت نے آخر کار ان کی پرم ہنس جی مہاراج سے ملاقات کرا ہی دی۔ انچاس سالہ کرن گاندھی کاسمیٹکس، گارمنٹس اور میڈیسن کے آن لائن کاروبار سے وابستہ ہیں۔ وہ یکم جنوری کو بذریعہ واہگہ بارڈر پاکستان آئیں جس کے بعد کرک میں واقع ٹیری کے علاقے میں ایک رات قیام کیا۔

ضلع کرک سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافی ریاض خٹک کا کہنا ہے کہ اس موقع پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ زائرین کے لیے رہائش، پانی، کار پارکنگ اور واش روم کی سہولت فراہم کی گئی تھیں۔

اس کے ساتھ ساتھ مقامی افراد نے بھی بھارت سمیت دینا کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے زائرین کا پرتپاک استقبال کیا۔ پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے ہندو رہنما پریم تلریجا کے مطابق شری پرم ہنس جی مہاراج نے ٹیری میں مندر کی بنیاد 1904 میں رکھی۔

سن 1919 میں انتقال کے بعد ان کی سمادھی مندر میں ہی بنائی گئی جس کی زیارت کے لیے دنیا بھر سے ہندو برادری کے افراد یہاں آتے ہیں۔ پریم تلرییجا کے مطابق شری پرم ہنس جی مہاراج کو ہندو مذہب میں بہت بڑا مقام حاصل ہے۔

دہلی سے آئے 36 سالہ امول ملہوترا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شری پرم ہنس جی مہاراج کی سمادھی پر حاضری دینے کے بعد ان کی اس جنم میں تمام خواہشیں پوری ہو گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس لمحے کو الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہیں جب انہوں نے مندر کی دہلیز پر پہلا قدم رکھا جس کے بعد وہ تقریباً تین سے چار گھنٹے تک کہیں کھو گئے تھے۔

اُن کے بقول انہیں کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا تھا کے ان کے اردگرد کون لوگ ہیں۔ کیونکہ کبھی کبھار جب آپ کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہو جائے تو انسان ایک الگ ہی دنیا میں چلا جاتا ہے۔ امول ملہوترا کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ ہر ماہ ٹیری مندر کی زیارت کے لیے آئیں۔

اس دفعہ وہ اپنے خاندان کے اٹھ افراد کے ہمراہ آئے ہیں تاہم اگلی بار ان کی کوشش ہو گی کہ زیادہ تعداد میں لوگ زیارت کے لیے آئیں۔ پریم تلریجا کے مطابق پاکستانی حکومت نے مذہبی سیاحت کے فروغ کے سلسلے میں بھارت سے آئے ہوئے 232 زائرین کو چار دن کا ویزہ فراہم کیا۔

یاد رہے کہ اس مندر کی تاریخ تنازعات سے خالی نہیں ہے۔ پہلی مرتبہ 1997 میں ایک مشتعل ہجوم نے حملہ کر کے اسے مسمار کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ کے 2015 کے فیصلے کے مطابق اس کی تعمیر کی اجازت دے دی گئی تھی۔

اس کے بعد دسمبر 2020 میں پُرتشدد ہجوم نے مندر کو ایک بار پھر نذرِ آتش کر دیا تھا جس کے بعد سیکڑوں افراد کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے مندر کو نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مندر کی دوبارہ تعمیر کا حکم دیا تھا۔

کرن گاندھی کا کہنا ہے کہ وہ چاہتی ہیں کہ جب مستقبل میں وہ پاکستان آئیں تو وہ کراچی، سندھ، حیدرآباد اور دیگر علاقوں کی بھی سیاحت کریں اور وہ چاہیں گی کہ بار بار ٹیری مندر ائیں اور شری پرم ہنس جی مہارج، جسے وہ گرو دیو، بھی کہتی ہیں کی زیارت کریں۔