" میری نماز چھوٹنے کا گناہ کس کے سر پر؟ "

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-04-2022
" میری نماز چھوٹنے کا گناہ کس کے سر پر؟ "

 

 

 ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

آج عصر کی نماز پڑھ کر اہلیہ کے ساتھ بازار جانا ہوا _ رَش اتنا زیادہ تھا کہ بازار پہنچتے پہنچتے مغرب کا وقت ہوگیا۔

میں نے اہلیہ کو ایک دوکان پر بٹھا دیا اور خود قریب کی مسجد میں نماز پڑھنے چلا گیا

 نماز کے بعد ضروریات سے فارغ ہوکر گھر واپس پہنچے تو عشاء کا وقت ہوچکا تھا -

اس وقت ہمارے اور اہلیہ کے درمیان یہ گفتگو ہوئی

وہ : آپ نے تو مغرب کی نماز پڑھ لی ، میری نماز چھوٹ گئی

میں : کیا کرتے؟ مسجد میں عورتوں کے لیے نماز کا انتظام نہیں ہوتا

وہ : کیا اللہ کی عبادت کا حق صرف مردوں کو ہے؟ عورتیں کو یہ حق حاصل نہیں ہے؟

 میں : کہا جاتا ہے کہ عورتیں نماز پڑھنے مسجد جائیں گی تو فتنہ کا قوی اندیشہ ہے ۔

 وہ : فتنہ عورتیں پھیلاتی ہیں یا مرد؟

میں : کہا جاتا ہے کہ عورتوں کی وجہ سے مردوں اور جوان لڑکوں کے بہکنے کے امکانات قوی ہوتے ہیں

وہ : تو جن کے بہکنے کے امکانات ہوں ان کی اصلاح کی تدابیر اختیار کرنی چاہیے ، عورتوں کو مسجدوں سے کیوں دور کردیا گیا ہے؟

میں : کہا جاتا ہے کہ مساجد پاکیزہ جگہیں ہیں _ عورتیں کے وہاں جانے کی وجہ سے ان کی پاکیزگی متاثر ہوگی

 وہ : کیا اللہ کے رسول ﷺ کے زمانے میں عورتیں مسجد نہیں جاتی تھیں؟  میں : جاتی تھیں ، لیکن بعد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا تھا کہ اگر اللہ کے رسول ﷺ آج عورتوں کو دیکھ لیتے تو انہیں مسجدوں میں جانے سے روک دیتے۔

  وہ : کیا حضرت عائشہ کے یہ فرمانے کے بعد عورتوں نے مسجد جانا بند کردیا تھا؟

 میں : نہیں ، وہ بعد میں بھی جاتی رہیں

 وہ : تو پھر بعد کے زمانوں میں ان کے جانے پر کیوں پابندی عائد کردی گئی؟

 میں : کہا جاتا ہے کہ فتنہ کے اندیشے سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عورتوں کو مسجد جانے سے منع کردیا تھا _ وہ : لیکن مجھے تو معلوم ہے کہ جس فجر کی نماز میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا اس میں ان کی اہلیہ حضرت عاتکہ رضی اللہ عنہا مسجد میں موجود تھیں - دوسری خواتین بھی مسجد میں تھیں۔

  میں : اللہ کے رسول ﷺ نے صاف الفاظ میں فرمایا ہے کہ عورتوں کا اپنے گھروں میں نماز پڑھنا ان کے مسجدوں میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے 

 وہ : اس کے باوجود جو عورتیں مسجد جاتی تھیں ، کیا اللہ کے رسول ﷺ نے انہیں اس سے روکا تھا؟

 میں : نہیں ، روایات میں اس کا تذکرہ نہیں ملتا عورتیں بعد میں بھی مسجد جاتی رہیں

وہ : اگر عورتوں کا مسجد جانا بہتر نہیں تو اللہ کے رسول ﷺ نے مردوں کو کیوں حکم نہیں دیا کہ وہ عورتوں کو مسجد جانے سے روکیں اور گھروں میں ہی نماز پڑھنے پر مجبور کریں؟

 میں : اللہ کے رسول ﷺ نے تو مردوں کو صاف الفاظ میں حکم دیا تھا کہ اگر عورتیں مسجد جانا چاہیں تو انہیں نہ روکیں۔

 وہ : پھر مردوں کی ہمّت کیسے ہوئی کہ وہ اللہ کے رسول ﷺ کی صریح حکم عدولی کریں؟

 میں : فقہاء نے کہا ہے کہ اب زمانہ بڑا خراب ہوگیا ہے ، لوگوں کے اخلاق پراگندہ ہوگئے ہیں، عورتوں کی عصمتیں غیر محفوظ ہیں،اس لیے بہتر ہے کہ وہ گھر ہی میں نماز پڑھ لیا کریں۔

وہ : کیا اللہ کے رسول ﷺ کے عہد میں زمانہ خراب نہیں تھا؟ کیا مشرکین اور منافقین کے اخلاق پراگندہ نہیں تھے؟ کیا عورتوں کی عصمتیں غیر محفوظ نہیں تھیں ۔ اس کے باوجود آپ نے انہیں مسجد جانے کا موقع دیا اور اس کے لیے انتظامات کیے  میں نے تو پڑھا ہے کہ ایک عورت نماز پڑھنے کے لیے مسجد جا رہی تھی ۔ ایک نوجوان نے اس سے چھیڑخانی کرلی لیکن اللہ کے رسول ﷺ نے اس واقعہ کے بعد بھی عورتوں کے مسجد جانے پر پابندی عائد نہیں کی۔

 میں : کیا عورتوں کا مسجد میں جانا ضروری ہے؟

 وہ : مسجد میں پنج وقتہ نمازوں کے علاوہ جمعہ اور عیدین کی نمازیں بھی ہوتی ہیں ، خطبے ہوتے ہیں ، وعظ کی مجلسیں ہوتی ہیں

 کیا ان سے استفادہ کا حق صرف مردوں کو ہے؟ عورتوں کو تربیت اور تزکیہ کی ضرورت نہیں ہے؟

 میں : مسجدوں میں عورتوں کے لیے انتظامات کرنے میں بہت دشواری ہے

 وہ : میری مغرب کی نماز چھوٹ گئی

 اس کا قصور وار کون ہے؟ میں نماز پڑھنا چاہتی تھی - میرا وضو بھی تھا/میری طرح اس وقت مارکیٹ میں کئی سو ، بلکہ ہزار سے زائد عورتیں ہوں گی ۔

ان میں سے بیش تر نقاب پوش تھیں - نہ بھی ہوں تو امید ہے کہ ان میں سے بیش تر نماز پڑھتی ہوں گی - اگر مسجدوں میں ان کے لیے انتظام ہوتا تو ان کی نماز قضا نہ ہوتی- میری اور میری طرح نماز پڑھنے کی خواہش مند دوسری عورتوں کی نماز قضا ہونے کا گناہ کس کے سر پر ہے؟

آپ مردوں پر ، جنھوں نے سمجھ رکھا ہے کہ دین پر صرف ان کی اجارہ داری ہے ، عبادت کا صرف انہیں حق ہے ، عورتیں صرف مردوں کی خدمت کرنے کے لیے پیدا کی گئی ہیں

 انہیں اللہ کی عبادت کرنے اور اس کا تقرب اختیار کرنے کی آزادی نہیں

  میری اہلیہ بہت سیدھی ہیں ، کوئی بات ناگوار ہو تو بھی حجت اور تکرار نہیں کرتیں _ لیکن آج ان کی مغرب کی نماز کیا قضا ہوگئی کہ ان کا پارہ چڑھ گیا

اتنی بات چیت کے بعد مجھے اندازہ ہوگیا کہ میں جتنا بھی بات بنانے کی کوشش کروں ، وہ خاموش ہونے والی نہیں ہیں _ مجھے ان سے مزید سننے کا یارا نہ تھا ، اس لیے میں نے خاموش ہوجانے میں عافیت سمجھی

 لیکن میں سوچ رہا ہوں کہ کہ کیا ان کی باتیں غلط ہیں؟ کیا ان کے اشکالات بے جا ہیں ؟

یہ تحریر پڑھنے والا کوئی شخص میری مدد کرے اور مجھے عورتوں کو مسجد سے روکنے کے قوی دلائل فراہم کرے ، تاکہ آئندہ جب کبھی اس موضوع پر اہلیہ سے بات ہو تو میں انہیں لاجواب کرسکوں