رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عورتوں کو مسجد میں آنے سے مت روکو

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-03-2022
اسلام کی نظر میں:عورت اور مرد کا اِنسانی مرتبہ برابرہے
اسلام کی نظر میں:عورت اور مرد کا اِنسانی مرتبہ برابرہے

 

 

 انٹرنیشنل ویمن ڈےپر خاص پیشکش 

 

محمد علی شاہ شعیب۔ بنگلور

ظہورِ اسلام سے پہلے عورت کی زبوں حالی سے ہر ایک واقف ہے کہ اس کی حیثیت پیر کی جوتی کے برابر بھی نہیں تھی۔ پھرایک روشن زمانہ آیا۔ اسلام نے کہا کہ’ ’عورت ‘‘کو خرید و فروخت کا سامان مت بنائواور موت کے بعد اسے اس طرح مت تقسیم کرو جس طرح تم وراثت کی دیگر چیز یں تقسیم کرتے ہو۔ اگر یہ ماں ہے تو اس کے قدموں تلے اپنی جنت تلاش کرو،اگر یہ بیٹی ہے تو اس کی بہتر ین پر ورش کے عوض تمہیں جنت کی بشارت دی جاتی ہے۔ اگر یہ بہن ہے تو اس کے باعث تم صدقہ وجہاد کے ثواب کو حاصل کر وگے اور اگر یہ بیوی ہے تو یہ تمہار الباس ہے،تمہیں ڈھانپ لینے والی اور تمہاری تمام ترکجیوں پر پردہ ڈال کرتم سے محبت کر نے والی۔

اسلام ایک ایسا دین ہے جو اپنے ماننے والوں کو زندکی گزارنے کا ایک نقشہ دیتا ہے۔اپنے ماننے والوں کے حقوق بھی وہ صاف صاف بتاتا ہے اور فرائض بھی۔ قرآن مجید جس طرح مردوں کو مخاطب کرتا ہے اسی طرح عورتوں کو بھی ہدایات دیتا اور ان سے مطالبات کرتا ہے۔

اسلام کی رو سے دین کے معاملے میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ اِنسانی مرتبے میں عورت اور مرد برابر ہیں۔ جسمانی اعتبار سے اور دائرہ کار کے لحاظ سے اگرچہ دونوں میں فرق ہے مگر بحیثیت انسان دونوں برابر ہیں۔ اسلام نے عورتوں کو جہاں انکے حقوق سے روشناس کرایا وہیں انہیں ان کی ذمے داریوں کا احساس بھی دلایا۔

اسلام ایک ایسا دین ہے جو اپنے ماننے والوں کو زندکی گزارنے کا ایک نقشہ دیتا ہے۔اپنے ماننے والوں کے حقوق بھی وہ صاف صاف بتاتا ہے اور فرائض بھی۔ قرآن مجید جس طرح مردوں کو مخاطب کرتا ہے اسی طرح عورتوں کو بھی ہدایات دیتا اور ان سے مطالبات کرتا ہے۔

اسلام کی رو سے دین کے معاملے میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ اِنسانی مرتبے میں عورت اور مرد برابر ہیں۔ جسمانی اعتبار سے اور دائرہ کار کے لحاظ سے اگرچہ دونوں میں فرق ہے مگر بحیثیت انسان دونوں برابر ہیں۔

اسلام نے عورتوں کو جہاں انکے حقوق سے روشناس کرایا وہیں انہیں ان کی ذمے داریوں کا احساس بھی دلایا۔ ہم یہاں پر خواتین کے حقوق اور ان کے فرائض پر الگ الگ روشنی ڈالیں گے۔

 اسلام میں عورتوں کے حقوق

 اسلام نے اس بات کا پور اخیال رکھا ہے کہ کسی عورت کے ساتھ صرف عورت ہونے کی بنیاد پرناانصافی نہ ہونے پائے۔نہ اس کی صلا حیتیں کچلی جائیں اور نہ اس کی شخصیت کو دبا یا جائے۔ اللہ کے رسول نے کوشش کی کہ اسلام نے انسانوں کو جو حقوق د ئیے ہیں ان سے مردبھی واقف ہوں اور عورتیں بھی۔ دونوں اپنے حقوق حاصل کریں اور اپنے اپنے فرائض کو اپنے دائرۂ اختیار میں بخوبی ادا کریں۔

حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں:عورتوں نے نبی کریم سے کہا کہ آپکے حضورمیں ہمیشہ مردوں کا ہجوم رہتا ہے اس طرح ہم خاطر خواہ آپ سے استفادہ نہیں کر پاتیں، چنانچہ آپ ایک وقت متعین کر کے ان کے پاس تشریف لے گئے۔ وعظ ونصیحت فرمائی اور انہیں نیک کا موں کا حکم دیا۔ پھر آپ نے مسجد میں عورتوں کیلئے الگ وقت مقرر کیا جس میں عورتیں آپسے آکر مختلف مسائل پر گفتگو کر تیں۔

رسول اللہ نے خواتین کو مسجد میں آکر نماز اداکرنے کی اجازت دی اور فرمایا :مسلمان عورتوں کو مسجد میں آنے سے مت روکو۔

 اسلام نے مرد اور خواتین کوباہم ایک دوسرے کے ولی اور نیکی کے کاموں میں معاون قرار دیا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔

 مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست اور معاون ہیں،اچھے کام کی تلقین کرتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں ،زکوٰۃ دیتے ہیں ، اللہ اور اسکے پیغمبر() کی اطاعت کرتے ہیں ،جن پر اللہ رحم فرمائے گا،بے شک اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔

 آج اسلام کو بد نام کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین کو ان کے حقوق سے واقف کرایا جائے تاکہ وہ انہیں جانیں۔ آج خواتین کا دین اور شریعت کے سلسلے میں علم بہت محدود ہے اس لئے عائلی مسائل کھڑے ہوگئے ہیں اور اسی وجہ سے خواتین کا استحصال ہو تا ہے۔ عورت کو اسلام نے مختلف امور میں جو حقوق د ئیے ہیں۔ ان کی فہرست طویل ہے البتہ مختصر طور پر ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔ ۔

جائیداد میں حق

 اسلام کی روسے وراثت میں لڑکوں کی طرح لڑکیوں کا بھی حق ہے۔ قرآن مجید میں صاف کہا گیاہے کہ ماں باپ کی وراثت میں لڑکیوں کا بھی حصہ ہے۔ اس طرح عورت بیٹی،بیوی، ماں مختلف حیثیتوں سے میراث میں حصہ دار قرار پاتی ہیں۔ اتناہی نہیں اسلام میں عورت کو جائیداد کوخرید نے اور بیچنے کاپورا اختیار ہے نیز پیسہ کمانے اور اسے اپنی مرضی کے مطابق خرچ کرنے کا بھی پورا حق حاصل ہے۔

awazurdu

 شادی میں مرضی کا حق

 اسلام شادی کے معاملے میں مرضی، پسند، محبت اور مفاہمت کوآخری حدتک اہمیت دیتا ہے اور صحیح معنوں میں میاں بیوی کورفیقِ زندگی اور شریک زندگی کا درجہ دیتا ہے۔مرد کے لیے حکم ہے کہ اپنی بیوی اور شریک حیات کے علاوہ کسی عورت کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھے۔

اسلام بار بار اس بات کی تاکید کرتا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے خیرخواہ ہوں اور دونوں ایک دوسرے کا خیال رکھیں اوروفاداری کاحق اداکریں۔ذرا غور کریں کہ اگر شوہر اور بیوی کے درمیان اس قدر محبت ہو تو اس گھر کے جنت ہونے میں کس کو انکار ہو سکتا ہے۔

طلاق

:  محسنِ نسواں حضرت محمدنے فرمایا: تمام جائزکاموں میں مجھے سب سے ناپسندیدہ عمل طلاق ہے۔ طلاق کو اس حیثیت سے ناپسند یدہ قرار دیا گیا ہے کہ اسلام کے مزاج میں رشتوں کو جوڑ نا اور رشتوں میں محبت اور مٹھاس پیدا کرنا ہے لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو سکے اور شوہر بیوی کے ایک ساتھ رہنے میں زندگی اجیرن ہونے لگے تو طلاق ہی احسن بن جاتی ہے اور اسلام اس کیلئے احسن طریقہ بیان کرتا ہے، جو تفصیل سے سورہ ٔطلاق میں موجود ہے۔

 اِسلام نے جس طرح مردوں کو طلاق کا حق دیا ہے اسی طرح عورتوں کو خلع کا حق دیا ہے۔ اگر شوہر اور بیوی کو اندیشہ ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ کے ٹھہر ائے ہوئے حقوق اور واجبات ادانہیں ہو سکیں گے تو باہمی رضامندی سے ایسا ہو سکتا ہے کہ عورت اپنے شوہر کو کچھ معاوضہ دے کر علیحد گی حاصل کرلے۔

قرآن کہتا ہے:اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ دونوں اللہ کی حدوں پر قائم نہ رہ سکیں گے تو ان دونوں کے درمیان یہ معاملہ ہو جانے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ عورت کچھ دے کر شوہر سے علیحد گی حاصل کرلے، یادر کھو یہ اللہ کی ٹھہر ائی ہوئی حد بندیاں ہیں، پس ان سے باہر قدم نہ نکالو اور اپنی حدوں کے اندررہو، جو کوئی اللہ کی ٹھہر ائی ہو ئی حدبندیوں سے نکل جائیگا تو ایسے ہی لوگ ہیں جو ظلم کرنیوالے ہیں(البقرہ 229)۔

 عورت چاہے تو اپنے نکاح نامے میں کچھ شرطیں رکھ سکتی ہے کہ ان کے پورے نہ ہو نے کی صورت میں وہ شوہر سے طلاق حاصل کر لے۔اس طرح بجاطور پر کہا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید نے قدم قدم پر عورت کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔

 بیو گی کی حالت میں نکاح کا حق

 اسلام سے پہلے بیوہ کو بڑی ہی گری ہوئی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ قدیم زمانے میں بیوہ کو منحوس قرار دیا گیا تھا۔ آج کے سماج میں بھی بیوہ کی بے چار گی کا حال سب کو معلوم ہے۔

اسلام کا عورت کے اوپر یہ احسان ہے کہ اسے اس بیچارگی کی حالت سے نکالا ۔ اسلام میں بیوہ کی شادی کی نہ صرف یہ کہ اجازت ہے بلکہ حکم ہے کہ ان کو شادی کرنے سے نہ روکواور ان کی دوسری جگہ شادی کر نے میں مدد کرو۔ 

اسلام پوری انسانیت کیلئے ، بطورخاص کمزورطبقے کیلئے انصاف اورامن وآشتی کا پیام لے کرآیاہے۔ یہ وہ دین ہے جس نے کھول کھول کر انسانی زندگی کیلئے احکا مات دئیے ہیں۔ خاص طور سے عورت کی زندگی کیلئے ایسے احکامات دئیے ہیں جن سے اس کیساتھ نا انصافی نہ ہو اور معاشرہ میں اس کا درجہ بلند ہو۔وہ اس میں آرام و سکون کی زندگی گزار سکے۔