سید جہانگیر: کھانے سے تعلیم تک ضرورت مند بچوں کا سہارا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
سید جہانگیر: کھانے سے تعلیم تک ضرورت مند بچوں کا سہارا
سید جہانگیر: کھانے سے تعلیم تک ضرورت مند بچوں کا سہارا

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

جہاں ملک کے اندر حکومتی سطح پرشرح خواندگی کوبڑھانےکےلیےتمام ترکوششیں کی جا رہی ہیں وہیں انفرادی طور پر بھی لوگ اس پہل میں پیش پیش ہیں۔

اگرچہ یہ بھی ایک تلخ حقیت ہے کہ نجی اداروں نے تعلیم کوصرف ایک کاروبارتک محدود کر رکھا ہے۔ پرائمری تعلیم کامعاملہ ہویا سول سروسز میں تعلیم کا معیار۔ ہر جگہ تعلیم پیسے ہی پر منحصر ہو گئی ہے۔  ایسے میں معاشی طور پر کمزور طلبا جو نچلے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، وہ اچھی تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔

وہیں سماج میں ایسے بہت سے دردمند انسان بھی موجود ہیں جو معاشی طور پر کمزور بچوں کے لیے اچھی تعلیم کا آغاز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان میں سے ایک پروفیسر ڈاکٹر سید جہانگیر ہیں۔ان کا تعلق ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سے ہے۔

پروفیسرڈاکٹرسید جہانگیر یونیورسٹی آف انگلش اینڈ فارن لینگویجز(حیدرآباد) کے شعبہ عرب سٹڈیز کے سربراہ بھی ہیں۔ وہ ان بچوں کی ہرممکن مدد کررہے ہیں، جو معاشی طور پر پسماندہ ہیں مگرتعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

ڈاکٹرسید جہانگیرایسےبچوں کو نہ صرف اچھی تعلیم دیتےہیں بلکہ ان کے قیام کے تمام انتظامات کے ساتھ کھانےوغیرہ کابھی نظم کرتے ہیں۔ان غریب بچوں کوانگریزی، زبان، سماجی اور سیاسیات وغیرہ پڑھاتے ہیں۔

ان  کا کہنا ہے کہ 'بہترین تعلیم کے لیے عظیم اسکولوں کی بجائے بہترین استاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ کمزور طبقات کے بچوں کو معیاری تعلیم کی زیادہ ضرورت ہے۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے اچھی تعلیم حاصل کریں تو انہیں اچھے اسکولوں کے بجائے اچھے اساتذہ فراہم کیے جائیں۔

 ڈاکٹر سید جہانگیر نے ایک یونیورسٹی قائم کی ہے جہاں بچے انگریزی، سنسکرت، عربی، اردو، فارسی جیسی بہت سی زبانیں سیکھ سکتے ہیں، طلبا کو یہاں جدید انداز میں پڑھایا جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے یونیورسٹی کے کام سے فراغت کے بعد شام کا سارا وقت ان بچوں کو پڑھانے میں صرف کرتا ہوں۔ اس کے ساتھ ہی میں ان بچوں کے لیے کھانے اور رہنے کے لیے جگہ بھی فراہم کی ہے۔

 ان کے طلبا بہت سے ملٹی نیشنل کمپنیوں میں مترجم کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس یونیورسٹی میں زیر تعلیم ریاست بہار کے ایک  طالب علم صادق نے بتایا کہ ڈاکٹرسیدجہانگیرنےہمارے لیے تمام انتظامات کئے۔ہم سب یہاں اسےپڑھ کربہت خوش ہیں۔

ایک دیگر طالب علم عبدالعلیم ، جو فی الوقت خود استاد ہیں، وہ کہتے ہیں کہ 8 سال پہلے میں نے یہاں تعلیم حاصل کی، اب یہاں بطور سائنس ٹیچرتعینات ہوں، آج تعلیم کے اخراجات اتنے زیادہ بڑھ گئے ہیں کہ  بہت سے طلبا کے لیے اچھی تعلیم حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہوگیا ہے۔ اسی لیے یہاں کے طلبا کو معیاری اورمفت تعلیم دی جاتی ہے۔