درعیہ کے ماضی کو اجاگر کرنے والے سعودی ٹوؤر گائیڈز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-11-2021
درعیہ کے ماضی کو اجاگر کرنے والے سعودی ٹوؤر گائیڈز
درعیہ کے ماضی کو اجاگر کرنے والے سعودی ٹوؤر گائیڈز

 

 

درعیہ : سعودی عرب  میں درعیہ  میںماضی کو اجاگر کرنے والے سعودی ٹوؤر گائیڈز تاریخی سلویٰ محل کے سامنے قطار میں کھڑے، 28 نوجوان سعودی ٹوؤر گائیڈز سلطنت عثمانیہ کے حملہ آوروں کے خلاف اپنے آباؤ اجداد کی دلیرانہ لڑائی کی کہانی سنانے کے لیے تیار کھڑے ہیں، ایک ایسی بہادر جدوجہد جس نے آج کے سعودیہ عرب کی بنیاد رکھی۔

 محمد احمد السالم نے فخر سے محل کی قدیم دیواروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا،’ میں درعیہ کے لوگوں کے عزم اور استقامت کو ظاہر کرنا چاہتا ہوں۔‘ درعیہ گائیڈز کا کہنا ہے کہ وہ نہ صرف تاریخی مقام کی سیر کروا رہے ہیں بلکہ اپنے آباؤ اجداد کی کہانیوں کو بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

 سینیئر ٹوؤرگائیڈ منال القحطانی نے عرب نیوز کو بتایا: ’مجھے نہیں لگتا کہ میں صرف ٹوؤر گائیڈ یا سینیئر ٹورسٹ گائیڈ ہوں، میں دراصل اپنے ملک اور اس کی تاریخ کی نمائندگی کر رہی ہوں۔انہوں نے کہا میں یہاں درعیہ میں ایک سفیر ہوں اور اپنے ملک کی خدمت کر رہی ہوں۔

حیران کن بات یہ ہے کہ منال القحطانی نے کبھی بھی ٹوؤرگائیڈ کے طور پر کام کرنے کے بارے میں نہیں سوچا تھا، لیکن ٹریننگ کے دوران وہ جلد ہی اس کردار اور شعبے سے محبت کرنے لگیں۔ مہمان نوازی، تاریخ اور سیاحت کے دو سالہ کورسز مکمل کرنے کے بعد، وہ اب درعیہ کی سب سے زیادہ تجربہ کار ٹوؤر گائیڈز میں سے ایک ہیں اور اپنے ملک کی نمائندگی کرنے پر فخر محسوس کرتی ہیں۔

 طریف کے ٹوؤر گائیڈز اس سلطنت کی تاریخ کی وضاحت کرتے ہیں، جس میں 1446 میں آل سعود کی ابتدائی آباد کاری سے لے کر 1818 میں درعیہ کا ڈرامائی محاصرہ اور تباہی تک شامل ہیں۔

 درعیہ سے تعلق رکھنے والے ایک سینیئر ٹوؤرگائیڈ محمد احمد السالم نے کہا کہ انہیں اپنے آباؤ اجداد کی جگہ کام کرنے پر فخر ہے۔

مجھے لگتا ہے کہ یہاں میرا بہت بڑا کردار ہے۔ ہمارے آبائی شہر میں کام کرنا ایک ایسی چیز ہے جس سے آپ کو فخر محسوس ہوتا ہے۔

ٹوؤرگائیڈز سلطنت کی تاریخ اور ورثے کو یکجا کرتے ہیں، سعودی عرب کی کہانیوں کو محفوظ رکھتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ملک کی تاریخ کبھی ختم نہیں ہوگی۔ السالم نے کہا: ’یہ حیرت انگیز ہے کہ آپ اپنی تاریخ اپنے لوگوں اور سیاحوں کو بھی سمجھا سکیں۔ میرے خیال میں سعودی عرب کے بارے میں بتانے کے لیے بہت کچھ ہے۔

گائیڈز اپنے کام کی تیاری کے لیے بادشاہت کی تاریخ، آثار قدیمہ اور مہمان نوازی پر مشتمل ایک تربیتی پروگرام مکمل کرتے ہیں۔

 یہ ٹریننگ مہینوں یا سالوں تک چل سکتی ہے، لیکن ہر ٹوؤر گائیڈ درعیہ گیٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے فراہم کردہ کورسز مکمل کرنے کے بعد بھی سیکھنے کے لیے بے تاب ہوتا ہے۔

 ٹوؤر گائیڈز تربیتی سیشنوں کی معلومات سے نوٹ بکس بھرتے ہیں کیونکہ انہیں بادشاہت کی ابتدا کے بارے میں سکھایا جاتا ہے۔ حقائق اور اعداد و شمار کو بھی سیاحوں کو سنانے کے لیے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ وہ قوم کے ماضی کے اہم واقعات کو اجاگر کرتے ہیں۔

 گائیڈز کا مقصد سعودی عرب کی تاریخ تک رسائی کو ہر ممکن بنانا اور بہت سی زبانیں سیکھنے کے ساتھ یہ یقینی بنانا ہے کہ وہ تاریخ کو متعدد قومیتوں تک پہنچا سکیں۔

 زائرین اور سیاح خواتین کی بڑی تعداد کو نہ صرف دوروں کی قیادت کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں بلکہ سلطنت میں اعلیٰ ترین سطح پر مہمان نوازی بھی کرتا ہوا دیکھ سکتے ہیں۔

 القحطانی نے ویژن 2030 کے اصلاحاتی پروگرام کے تحت سعودی عرب میں ہونے والی تبدیلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ مجھے ان خواتین میں سے ایک ہونے پر بہت فخر ہے جو یہاں درعیہ میں کام کرتی ہے۔‘

درعیہ میں یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا مقام دلکش مٹی کی اینٹوں کے محلات کے لیے جانا جاتا ہے، جو سلطنت کی 300 سال سے زیادہ پرانی تاریخ کا مظہر ہے۔

 ان واقعات کو دہرانے سے ماضی نظروں کے سامنے آجاتا ہے کیونکہ ٹوؤر گائیڈ ہر مقام پر ایسی کہانیوں کے ساتھ ایڈونچر کا احساس پیدا کرتے ہیں۔