پیغمبراسلام کی تعلیمات مسلمانوں تک محدود نہ رہیں:سابق آئی اے ایس ویاس جی

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 27-09-2022
پیغمبراسلام کی تعلیمات مسلمانوں تک محدود نہ رہیں:سابق آئی اے ایس ویاس جی
پیغمبراسلام کی تعلیمات مسلمانوں تک محدود نہ رہیں:سابق آئی اے ایس ویاس جی

 

 

سراج انور/پٹنہ

پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال میں خوشگوار ماحول میں جلسہ سیرت النبی کا انعقاد کیا گیا۔ اس جلسے میں غیر مسلم دانشوروں نے پیغمبر اسلام کی تعلیمات کے متعلق خطاب کیا اور اس پر عمل کا پیغام دیا تاکہ ملک و دنیا میں امن قائم رہے۔ ان مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ایک دوسرے کے مذہب کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔مقررین نے کہا کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم پوری دنیا کے لیے رحمت بن کر آئے۔ ان کی تعلیم صرف ان کے پیروکاروں تک محدود نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لئے ہے۔

اس جلسہ سیرت النبیؐ کی خصوصیت یہ تھی کہ اس کی صدارت ایک غیر مسلم نے کی اور دو ممتاز مقررین میں سے ایک غیر مسلم تھا۔ پروگرام میں غیر مسلم طلباء کے علاوہ غیر مسلم دانشوروں اور ڈاکٹروں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر ویاس جی، (بہار اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سابق وائس چیئرمین) نے کہا کہ عظیم شخصیتوں کافلسفہ، نظریہ کسی خاص طبقے، علاقے یا ملک کے لیے نہیں ہوتا، یہ پوری انسانیت کے لیے ہوتاہے۔ پیغمبر اسلام کی شخصیت بھی صرف اسلام کے ماننے والوں کے لیے بھی نہیں، آپ نے دنیا کو انسانیت کا سبق سکھایا، لوگوں کو بہتر انسان بنانے کی بات کی۔

awaz

اس دوران ویاس جی نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے اخلاق نبوی کی مثال دی اور بتایا کہ ایک بوڑھی عورت ہر روز محمد صاحب پر کچرا پھینکتی تھی۔ ایک بار اس نے کچرا نہیں پھینکا توآپ نے اس کے بارے میں پتہ کیا،معلوم ہوا کہ وہ بیمار ہے تو اس کی خیریت پوچھنے اس کے گھر گئے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ہمیں انسانیت کا سبق ملتا ہے، موجودہ دور میں انسان کے بیچ نفرت پھیل رہی ہے، اس پر فوری غور کرنے کی ضرورت ہے۔ نفرت کا ماحول رہے گا تو دنیا کی کوئی تعلیم نہیں چلے گی۔محمد صاحب کی تعلیم پوری انسانیت کے لیے ہے۔

پاٹلی پتر یونیورسٹی کے پروفیسر دھرو کمار نے کہا کہ اس طرح کے جلسے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے جلسوں کی اشد ضرورت ہے، تاکہ ہم ایک دوسرے کے مذاہب کے بارے میں جان سکیں، ہمارے درمیان بہت سی غلط فہمیاں ہیں، ہم ایک دوسرے کے مذہب کو نہیں جانتے۔ چودہ سو سال پہلے اس روئے زمین پر ایک ایسی شخصیت آئی جس نے تاریخ کا دھارا بدل دیا، محمد صاحب سے پہلے عرب کا کیا حال تھا؟ ہر طرف افراتفری تھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس طرح کے اجتماعات سے فاصلے مٹ جائیں گے۔

جماعت اسلامی ہند بہار کے ریاستی صدر مولانا رضوان احمد اصلاحی نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ترقی یافتہ علوم میں میڈیکل سائنس کا ذکر ہے۔ پیغمبر اسلام کو طبی سائنس میں بہت دلچسپی تھی، اگر کوئی مسئلہ بتاتا تو پیغمبر اکرم اس کو کوئی نہ کوئی نسخہ بتاتے۔ اس موضوع پر دنیا کی مختلف لائبریریوں میں بیس سے زائد کتابیں ملیں گی۔

مولانا رضوان احمد نے حدیث کے حوالے سے کہا کہ جو شخص میڈیکل سائنس کا علم نہیں رکھتا اور علاج کرتا ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے۔ یعنی چودہ سو سال پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھولا چھاپ ڈاکٹروں کی پرکٹس پر پابندی لگا دی تھی۔

مولانا رضوان احمد نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم کی بیداری کے لیے بہت کوششیں کیں۔ لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے محلے میں واقع مسجد میں جائیں اور تعلیم حاصل کریں۔ غزوہ بدر کے قیدیوں کی رہائی اس شرط پر یقینی بنائی گئی تھی کہ وہ دس افراد کو لکھنا پڑھنا سکھائیں۔

عالمی ممتاز رہائشی یونیورسٹی صفہ پیغمبر اکرم کے دور میں قائم کی گئی تھی۔ مولانا رضوان احمد نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اخلاقی تعلیم پر بھی بہت زور دیا۔ انہوں نے تاجروں سے کہا کہ عوام کو دھوکہ نہ دیں، دھوکہ دینے والا ہم میں سے نہیں ہے۔

مولانا رضوان احمد نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زندگی بھر باہمی اخوت اور محبت کا پیغام دیتے رہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پڑوسی بھوکا نہ سوئے، چاہے وہ ہندو ہو، مسلمان، سکھ عیسائی، مدد کرو۔ اس کی ضرورت پوری کرو۔

مولانا رضوان احمد نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے مساوات کا پیغام دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام انسان آدم کی اولاد ہیں۔ آدم کو مٹی سے بنایا گیا۔ سب برابر ہیں۔ کوئی کسی سے برتر نہیں۔

awaz

غور طلب ہے کہ اس جلسہ سیرت النبیؐ کے اہتمام کے لئے باضابطہ کمیٹی قائم ہے۔ اس کمیٹی کے موجودہ پشت پناہ بہار کے معروف سرجن ڈاکٹر احمد عبدالحئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایم سی ایچ میں یہ روایت ان کے والد پدم بھوشن ڈاکٹر ایم اے حی نے قائم کی تھی، یہ رجحان کالج کے قیام کے بعد سے جاری ہے۔

پی ایم سی ایچ 1925 میں قائم کیا گیا تھا۔ جلسہ کی خاص بات یہ ہے کہ صدارت ایک غیر مسلم کو سونپی گئی ہے اور دو اہم مقررین میں ایک غیر مسلم کا ہونا لازمی ہے۔ اس کا حسن یہ ہے کہ مسلمان اور غیر مسلم دونوں مل کر سیرت بیان کرتے ہیں۔

ڈاکٹر احمد عبدالحی کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پوری دنیا میں رحمت العالمین بن کر تشریف لائے تھے۔ ہم اس رحمت کو کیوں محدود بنا کر رکھنا چاہتے ہیں وہ صرف مسلمانوں کے نبی نہیں تھے۔ ہمیں شدت پسندانہ افکار سے اوپر اٹھ کر پیغمبر اسلام کے پیغام اور بھائی چارہ کو عام لوگوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔

۔ 73ویں جلسہ سیرت کا اہتمام اس بار پی ایم سی ایچ کے 2019 بیچ نے کیا جس کے سیکرٹری صباحت احمد، خزانچی محمد، ذیشان عباس، آفتاب عالم، امرین اسلام، حفیظ تھے۔