ریشم سے بنا پورٹریٹ:: سلما ن خان کے لیے کشمیری سوغات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-02-2022
ریشم سے بنا پورٹریٹ:: سلما ن خان کے لیے کشمیری سوغات
ریشم سے بنا پورٹریٹ:: سلما ن خان کے لیے کشمیری سوغات

 

 

رضوان شفیع وانی : سرحی نگر 

 کشمیر اور بالی ووڈ کا رشتہ بہت پرانا ہے۔ کشمیر کی وادی میں فلمائے گیت آج بھی ہر کسی کے کانوں میں رس گھولتے ہیں،وادی کشمیر اور بالی ووڈ کے درمیان گہرے رشتے اور لگاو کا ایک اور نمونہ سامنے آیا ہے۔منگل کو سوشل میڈیا پر ہندی فلموں کے ’بھائی جان‘ کہلانے والے  سلمان خان کے ایک دیوانے کی محبت کا انوکھا نمونہ وائرل ہوا ۔ جس میں اس پرستار نے اپنے پیارے سلو بھائی یعنی  بھائی جان کا  کشمیری قالین پر خوبصورت پوٹریٹ دنیا کے سامنے پیش کیا۔ایک ایسا پورٹریٹ جس نے چھ ماہ کا وقت لیااور اب سلمان خان کے گھر کے ڈرائنگ روم کی دیوار کی زینت بننے کو تیار ہے۔ انتظار ہے سلمان خان  کی جانب سے بلاوے کا۔اس تحفے کو قبول کرنے کے لمحے کا۔

پوٹریٹ 2.9فُٹ لمبا اور 2.46 چوڑا ہے اور یہ کوئی معمولی پوٹریٹ نہیں ہے بلکہ مشہورِ زماں خالص کشمیری ریشم سے تیار کیا گیا ہے۔

تیار کرنے والے کاریگر کا نام محمد حسین بٹ ہے جن کا تعلق دارالحکومت سرینگر کے فتح کدل علاقے سے ہے۔ وہ گزشتہ 40 برسوں سے قالین بافی صنعت سے جُڑے ہوئے ہیں۔

awazurdu

محمد حسین بٹ نے قالین پر بالی وڈ اسٹار سلمان خان کا پوٹریٹ تیار کیا ہے اور وہ اپنے اس فن پارے کو بجرنگی بھائی جان کو بطور تحفہ دینے کی خواہش مند ہیں۔

محمد حسین نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھے تین برس قبل یہ خیال آیا تھا کہ میں قالین بافی فن سے اپنے آئیڈل سلمان خان کی تصویر بنا لوں کیونکہ وہ ایک باڈی بلڈر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے اور نیک انسان ہیں۔ غریبوں کی مدد کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔

محمد حسین کے بقول سلمان خان کا پوٹریٹ بنانے کا مقصد کشمیر کی قالین بافی صنعت کو اپنے کھوئے ہوئے وقار کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیری کاریگروں کو مدد فراہم کرانا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ 'میں انہیں (سلمان خان کو) یہ فن پارہ تحفے میں دینا چاہتا ہوں۔ اُن تک پہچانے کے لیے پہل کی ہے۔ اگرچہ ابھی تک ان کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں آیا ہے لیکن مجھے امید ہے کہ جب وہ یہ دیکھیں گے تو بہت خوش ہو جائیں گے اور ضرور ہم سے رابطہ کریں گے۔

اگرچہ محمد حسین نے 3 برس قبل سلمان خان کا یہ پوٹریٹ بنانے کا سوچا تھا تاہم مہلک کورونا وائرس سے پیدا شدہ حالات اور گھریلوں مسائل کی وجہ سے وہ اسے سر انجام تک نہ پہنچا پائے اور انہوں نے کچھ مدت تک اس پر کام کرنا چھوڑ دیا۔

وہ کہتے ہیں کہ 2019 میں مجھے یہ پوٹریٹ بنانے کا خیال آیا تھا۔ اُن دِنوں کشمیر میں لاک ڈاؤن نافذ تھا۔ اگرچہ میں نے اس کو بنانے کے لیے کام کرنا شروع کیا تھا تاہم گھریلوں حالات کچھ ایسے بنے جس کی وجہ سے اس پر کام کرنا چھوڑ دیا۔ اکتوبر 2021 میں دوبارہ سے اس پر کام شروع کیا۔ سلمان خان کا پوسٹر لایا تھا اس کو دیکھتے دیکھتے ان کی یہ تصویر بنا لی۔

'اس کی لمبائی میں 2.9 فُٹ جبکہ چوڑائی میں 2.46 فُٹ ہے۔ یہ خالص ریشم سے تیار کیا ہے اور دونوں اطراف سلمان خان کی تصویر نظر آرہی ہے۔ روزانہ 5 سے 6 گھنٹے اس پر کام کرتا تھا اور اسے مکمل کرنے میں 6 ماہ لگے۔' ‏محمد حسین نے سلمان خان کے تئیں محبت کا جذبہ دکھاتے ہوئے اپنے ذاتی خرچے سے یہ پوٹریٹ تیار کیا ہے۔

awazurdu

 وہ کہتے ہیں کہ 'ایسی چیزوں کی کوئی قیمت نہیں لگائی جا سکتی۔ اگرچہ اس کو تیار کرنے میں بہت محنت لگی لیکن میں نے اسے اپنے دل سے بنایا۔ یہ اُن کے لیے پیار سے تیار کیا ہوں۔ اسے پیسوں میں نہیں ماپا جا سکتا۔

اکیاون سالہ محمد حسین سلمان خان کے مداح ہیں۔ آواز دی وائس سے بات کرتے وقت بھی وہ اپنے آئیڈل سلمان خان کی فلم دیکھنے میں مصروف تھے۔

 محمد حسین نے بتایا 'سلمان خان میرے پسندیدہ اداکار ہیں۔ وہ مجھے بہت اچھے لگتے ہیں۔ ان کی ہر ایک فلم دیکھی ہے۔ اِس وقت بھی میں ان کی فلم 'وانٹڈ' دیکھ رہا رہوں۔'

 کشمیر میں سلمان خان کی کئی فلموں کی عکس بندی کی گئی ہے۔ اُن کی وجہ سے کشمیر کی سیاحت کو بھی کسی حد تک فروغ ملا ہے۔ کچھ برس قبل ان کی فلم 'بجرنگی بھائی جان' کی شوٹنگ یہی ہوئی۔ اُس فلم کو کشمیر میں بہت سراہا گیا اور بہت پیار ملا۔

محمد حسین نے اپنے اس فن پارے میں 45 سے زیادہ رنگوں کا استعمال کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بالوں کی نقش نگاری کے لیے 10 رنگوں کا استعمال کیا۔

 وہ کہتے ہیں کہ پوٹریٹ کو تیار کرنے میں 50 رنگوں پر مشتمل 5 کلو سے زیادہ ریشم استعمال ہوا۔ صرف سر کا خاکہ بنانے کے لیے 10 رنگوں کا استعمال کیا ہے۔ ایک مکمل رنگوں کا مجموعہ حاصل کرنا اور پھر اس مجموعے سے صحیح رنگنت والا ڈئزاین تیار کرنے میں کافی وقت لگتا ہے۔ 

واضح رہے کہ کشمیری دستکاری میں تاج کا مقام حاصل کرنے والی قالین بافی صنعت اگرچہ معدوم ہوتی نظر آرہی ہے، تاہم محمد حسین بٹ جیسے دستکار اپنی انگلیوں میں بھرے جادوئی ہنر سے اس صنعت کو زندہ رکھنے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں۔

 محمد حسین نے آہ بھرتے ہوئے کہا کہ 'میں گزشتہ 4 دہائیوں سے اس فن سے وابستہ ہوں۔ میں نے اپنی مرضی سے اس پیشے میں شمولیت اختیار کی۔ چند برس قبل پہلے تک اس فن کے ذریعے اپنی روزی روٹی بہت اچھے طریقے سے کما رہا تھا لیکن اب ہم قالین بُن کر روزانہ مشکل سے 100 سے 150 روپے کما رہے ہیں۔ میرے دو بیٹے ہیں ان کی بھی خواہش تھی کہ وہ اپنے والد کی اس روایت کو جاری رکھیں۔ لیکن مہنگائی کے اس دور میں ایسا کون کرے گا جہاں کوئی منافع نہ ہو۔

اسی وجہ سے انہیں اس فن کو سیکھنے کی تعلیم نہیں دی۔ قالین بافی صنعت دم توڑتی نظر آرہی ہے۔ یہاں جتنے بھی دستکار ہیں، اُن سب کا یہی حال ہے کوئی بھی اپنے بچوں کو اس ہنر میں شامل نہیں کرنا چاہتا۔' واضح رہے کہ کشمیری صحافی معراج میر نے ٹویٹر پر محمد حسین کے اس منفرد آرٹ ورک کی تصویر شیئر کی تھی۔ جس کے بعد یہ تصویر وائرل ہوئی۔ صارفین کی جانب سے اسے خواب سراہا جا رہا ہے۔