ناگپور: ہندوؤں نے دیا مسجد کو عید پر لاؤڈسپیکر کا تحفہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 05-05-2022
ناگپور: عید پر ہندوؤں نے دیا مسجد کو ' لاؤڈسپیکر' کا تحفہ
ناگپور: عید پر ہندوؤں نے دیا مسجد کو ' لاؤڈسپیکر' کا تحفہ

 


آواز دی وائس:ملک بھر میں مذہبی مقامات سے لاوڈسپیکر اتارے جارہے ہیں،اخبارات لاوڈسپیکر کی خبروں سے بھرے پڑے ہیں مگر اس ماحول میں ایک مسجد پر ’’لاوڈسپیکر‘‘لگایا گیا ،جو ’ہنددوں‘ کا دیا ہوا تحفہ تھا۔ ایسے  ماحول میں جب لاوڈسپیکر پر سیاست کا  بازار گرم ہےیہ خبر سب کو چونکا رہی ہے۔جی ہاں! مہاراشٹر کے ضلع بلڈانہ میں ایک ایسا گاؤں ہے، جہاں نہ کوئی مسلمان خاندان رہتا ہے اور نہ وہاں کوئی مسجد ہے۔ وہ خالص ہندووں کی بستی ہے۔  تاہم اسی گاوں والوں نے ہندو مسلم ایکتا کی ایک منفرد مثال قائم کی ہے۔ اس گاوں والوں نےعید کے موقع پر ملحقہ بستی کی ایک مسجد کو ایک لاوڈ سپیکر تحفے میں دیا ہے۔

 بلڈھانہ ضلع کے کیلواڑ گاؤں کے مقامی افراد نے منگل کے روز 6 کلومیٹر دور کنہولا کےمسلمانوں کے ایک اجتماع  میں شرکت کی۔اور لاوڈسپیکر کی قیمت مسجد کے مولانا کے حوالے کی۔

کنہولا اس علاقہ واحد ایسا گاؤں ہے جہاں صرف ایک مسجد ہے۔ اس گاؤں میں ہندو اور مسلمان صدیوں سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔  اس گاوں کے بزرگ شہری گنیش نکم نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے بارے میں کوئی پریشانی یا شکایت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاست داں ووٹوں کے پولرائزیشن کے لیے برادریوں کے درمیان یہ نئی دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

گاؤں کی امن کمیٹی کے صدر امیش پاٹل نے کہا کہ مسجد میں لاوڈ سپیکر دینے کا مقصد علامتی احتجاج ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ لاوڈسپیکر کے معاملے کو اچانک اٹھانے کے پیچھے کا مقصد ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات شروع کرنا ہے۔

مہاراشٹر کے دیہی علاقوں میں ہندو اور مسلمان امن سے رہتے ہیں۔ سماجی کارکن نندو بوربالے نے دیہی نوجوانوں سے لاؤڈ اسپیکر مخالف احتجاج کا حصہ نہ بننے کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ نہ تو سیاست داں اور نہ ہی اعلیٰ طبقے کے لوگ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو مساجد کے سامنے ہنومان چالیسہ گانے کے لیے بھیجیں گے۔اس لیے ہمیں ان کا ساتھ نہیں دینا چاہئے۔ 

ہم اس طرح کی اشتعال انگیزی مزید نہیں چاہتے۔ ہمارے گاؤں کے نوجوانوں کو اپنی پڑھائی پر توجہ دینی چاہیے۔

وہیں کنہولا مسجد کے مولانا نے کہا کہ مزار پر پہلے سے ہی لاؤڈ سپیکر لگائے گئے تھے، تاہم کیلواڑ کے مقامی لوگوں کی طرف سے ایک اور خوشی مل گئی۔ ہم اس "تحفہ محبت" کو قبول کرتے ہیں۔