مالاپورم: راگیش کےعلاج کے لیے مساجد میں چندہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 09-05-2022
مالاپورم:  راگیش کےعلاج کے لیے مساجد میں چندہ
مالاپورم: راگیش کےعلاج کے لیے مساجد میں چندہ

 

 

آشا کھوسا، نئی دہلی

رواں ماہ کے پہلے ہفتہ یعنی6مئی2022 کو ریاست کیرالہ کے مالاپورم کی تقریبا20 مساجد میں ایک عجب وغریب منظر دیکھنے کو ملا۔ اس علاقے کی مساجد کمیٹیوں کی جانب سے مشترکہ طور پر'راگیش بابو علاج فنڈ' کے نام رضا کاروں کو چندہ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

تمام مساجد نے مل کراسپتال میں فوری ادائیگی کے لیے 1.38 لاکھ جمع کرلیے۔ یہ چندہ ایک غیرمسلم آٹورکشا ڈرائیور راگیش بابو کے علاج کے لیے جمع کی گئی ہیں۔ جنہیں فوری طور علاج کے لیے رقم کی ضرورت تھی۔

راگیش بابو کو ہنگامی طور پر اسپتال میں داخل ہونے اور علاج کے لیے فوری طور پر 1.5 لاکھ کی ضرورت تھی کیونکہ ان کا ٹرانسپلانٹ شدہ گردہ خراب ہوگیا تھا۔ یہ گردہ ان کی والدہ نے 12 سال قبل انہیں عطیہ کیا تھا،تاہم کورونا وائرس کے اثرات کی وجہ سےان کا گردوہ دوباہ ناکام ہوگیا۔

اب راگیش بابو ایم ایم آئی ایم اسپتال، کوزی کوڈ میں صحت یاب ہو رہے ہیں۔ راگیش بابو ان تمام گمنام مسلمان عطیہ دہندگان کی کوششوں سے روبہ صحت ہو رہے ہیں۔

راگیش بابو ٹریٹمنٹ ایڈ کمیٹی کے سیکرٹری وسیم پری کہتے ہیں کہ جب ہم نے ان کے علاج کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا تو ہم نے کبھی بھی ان کے مذہب کے بارے میں سوچا نہیں۔

 وسیم پری نے کہا کہ ہم فنڈز کے لیے تمام ممکنہ ذرائع تلاش کر رہے تھے اورمساجد صرف ایک ذریعہ تھیں۔ راگیش بابو ایک بیچلرانسان ہیں جن کا تعلق حاجیارپلی سے ہے۔ گذشتہ 12 سالوں سے ان کا کڈنی ٹرانسپلانٹ کا علاج چل رہا ہے۔

awazthevoice

راگیش بابو کے علاج کے لیے ہو رہا ہے چندہ

انہوں نے اپنے علاج کے لیےاپنا گھر بیچ دیا ہے اوراب آٹورکشا چلا کراپنا گزارہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ دو سال قبل راگیش بابو کو پیلیا اور چکن پاکس ہوگیا تھا جس کی وجہ سے ٹرانسپلانٹ شدہ گردے نے کام کرنا بند کردیا۔ عیدالفطر کے دن راگیش کا ایمرجنسی ٹرانسپلانٹ ہوا۔ ٹرانسپلانٹ کی لاگت تقریباً 15لاکھ روپے ہے۔ ہم جلد ہی 15 لاکھ روپے جمع کرنے کے لیے پرامید ہیں۔ مساجد کی طرف سے جمع کیے گئے فنڈز اسپتال میں جمع کی گئی۔

وسیم پری نے کہا کہ تمام مساجد کمیٹیوں سے رابطہ کیا گیا تھا اور انہوں نے راگیش بابو کی جان بچانے کی مہم میں تعاون کیا ہے۔ وہیں ایک سماجی کارکن شوکت اپودن نے کہا کہ جب کسی انسان کو بچانے یا مدد کرنے کی بات آتی ہے تو ہم مسلمان اور ہندو میں کبھی فرق نہیں کرتے۔ ہمارے پاس امن اور تعاون کے ساتھ ساتھ رہنے کی ایک طویل روایت ہے ۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے جمعہ کی نماز کے بعد راگیش بابو کی صحت یابی کے لیے مساجد میں دعائیں مانگی گئی ہیں۔ نیزمقامی اخبارات اور پورٹل نے بھی اس کی تشہیر کی ہے اور راگیش بابو کےٹرانسپلانٹ سرجری کے اخراجات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے عوام سے چندہ طلب کیا ہے۔ اخبارات اور ویب پورٹل نے راگیش بابو کے بینک کھاتوں کی تفصیلات بھی شائع کی ہیں تاکہ لوگ ان کی مالی مدد کرسکیں۔