نصیرچوش۔ کورونا کے خلاف جنگ کا سپاہی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-02-2021
نصیر شاہجہاں کالج آف بزنس مینجمنٹ سے ایم بی اے فنانس کر رہے ہیں
نصیر شاہجہاں کالج آف بزنس مینجمنٹ سے ایم بی اے فنانس کر رہے ہیں

 

 انوشہ پوپالا/ حیدرباد

نصیرچوش جو اس وقت شاہجہاں کالج آف بزنس مینجمنٹ سے ایم بی اے فنانس کر رہے ہیں, جون اور اگست 2020 کے دوران دو مرتبہ کورونا میں مبتلا ہوئے۔لاک ڈاؤن کے دوران نصیر دوستوں کے ساتھ بغیر کسی ماسک اور مناسب احتیاطی تدابیر کے گھوم رہے تھے لہذا وہ وائرس سے متاثر ہوگیۓ- سر درد ، کھانسی ، گلے میں درد اور بخار جیسی علامات ظاہر ہونے لگیں- ایک دن انہوں نے محسوس کیا کہ وہ سانس لینے میں بھی تکلیف محسوس کر رہے ہیں- جس کے بعد ڈاکٹر نے انہیں کورونا کا ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا جس کا نتیجہ مثبت آیا- جس کے بعد انہوں نے اپنے آپ کو الگ کرلیا- کورونا کی تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے باوجود اگست کے مہینے میں ان کا دوبارہ مثبت نتیجہ آیا۔

اسی دوران اسے اپنے دوست کے والد کے بارے میں پتہ چلا کہ جنہیں ممکنہ طور پر بچایا جا سکتا تھا اگرکوئی انہیں وقت پر پلازما عطیہ کر دیتا- اس سانحے سے سبق لیتے ہوئے انہوں نے پلازما عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا اور آج تک 10 بار پلازما کا عطیہ کر چکے ہیں- نصیر نے بدھ کے روز سنشائن ہسپتال گچیبوولی میں پلازما کا عطیہ کیا- انہوں نے اپولو ہسپتالوں ، اولیو اسپتال ، اوزون ہسپتال ، اے آئی جی ہسپتال ، سنشائن ہسپتال میں پلازما عطیہ کیا۔ وہ ہر عطیہ کے مابین 15 سے 20 دن کا وقفہ رکھتے ہیں۔

پچھلے چھ ماہ سے اس نے نہ صرف پلازما کا عطیہ کرکے متعدد زندگیاں بچائیں بلکہ سماج کی خدمت کے طور پرلوگوں کو پلازما عطیہ کرنے کے لئے متحرک بھی کیا۔ نصیر پلازما عطیہ دہندگان کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے پانچ ڈونر واٹس ایپ گروپس کو سنبھال رہے ہیں تاکہ فوری طور پرپلازما سے متعلق تمام درخواستوں کا جواب دیا جا سکے۔

مہدی پٹنم کے رہائشی 25 سالہ نصیر چوش نے کہا مجھے افسوس ہے کہ میں لاک ڈاؤن کے دوران شروع میں احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتا تھا اور اپنی لاپرواہی کی وجہ سے کورونا کا شکار ہو گیا- اب میں تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرتا ہوں اور دوسروں سے بھی اس پر عمل کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔ اگست میں دوبارہ انفیکشن سے صحت یاب ہونے کے بعد میں نے اپنے دوست کے والد کے بارے میں سنا جنہیں بروقت پلازما کا عطیہ نہ ملنے سے انتقال ہو گیا تھا- اس دن سے میں نے پلازما کا عطیہ دے کر لوگوں کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ۔ میرے علم کے مطابق ہم نے پلازما کے عطیہ سے 500 سے زیادہ جانیں بچائیں ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں جب میں خون یا پلیٹلیٹس کا عطیہ کررہا ہوں ۔میں پچھلے کچھ سالوں سے اس کام میں مصروف ہوں اور میں نے آج تک 35 بار پلیٹلیٹس کا عطیہ کیا ہے اور تین بار خون بھی دے چکا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری طرف سے پلازما عطیہ کرنے کے علاوہ ، میں پلازما کے دیگر عطیہ دہندگان کو بھی زیادہ سے زیادہ جانیں بچانے کی جانب راغب کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہوں۔ میں نے اس مقصد کے لئے پانچ واٹس ایپ گروپس بناے ہیں اور اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں کہ وہ ان سب کو جواب دے۔ جلد سے جلد درخواستیں دیں۔۔ واقعی مجھے یہ بہت اچھا لگتا ہے جب لوگ اپنی جان بچانے پر اظہار تشکر کرتے ہیں۔ ایک بار میں نے پلازما عطیہ کر کے ایک خاتون کو بچایا بعد میں مریضہ کے بیٹے نے مجھے شکریہ ادا کرنے کے لئے کال کی اور کہا کہ وہ خاتون مجھ سے ملنا چاہتی ہے- میں لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ انفیکشن سے بچنے کے لئے حفاظتی تدابیر پر عمل کریں۔ میرا بلڈ گروپ اے  مثبت ہے اور اگر کسی کو پلازما کی ضرورت ہو تو مجھ سے رابطہ کرسکتا ہے مجھے ان کی مدد کرنے میں خوشی ہوگی۔

ناصرواقعی خوش ہیں کہ ان کی اس پہل سےنہ صرف مسلم معاشرے بلکہ دیگر برادریوں کے لوگوں کی بھی خاطر خواہ مدد ہوئی- نصیر کہتے ہیں کہ "مجھے واقعی بہت اچھا لگتا ہے جب ہمارے بہت سارے ہندو بھائی بہن پلازما عطیہ حاصل کرنے کے بعد اظہار تشکر کرتے ہیں۔ ہیلتھ کیئرریفارمز ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (ایچ آر ڈی اے) کے نائب صدر ڈاکٹر جہانگیر ، جو پلازما عطیات کے حوالے سے نصیر کے ساتھ رابطے میں تھے ، نے کہا کہ اگرچہ میں نصیر بھائی سے اس سے پہلے کبھی نہیں ملا تھا ، لیکن وبائی بیماری کے آغاز کے بعد ہی میں ان سے رابطہ میں تھا۔ ضرورتمند مریضوں کی مدد کے لئے پلازما عطیہ دہندگان کو متحرک کرنا اور اپنا قیمتی وقت انجان مریضوں کی خدمت میں صرف کرنا واقعی ایک غیر معمولی بات ہے۔