حیدرآباد: مسجد کی تعمیر نو کے لیے آگے آئے پنڈت اور پجاری

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 11-02-2022
حیدرآباد: مسجد کی تعمیر نو کے لیے آگے آئے پنڈت اور پجاری
حیدرآباد: مسجد کی تعمیر نو کے لیے آگے آئے پنڈت اور پجاری

 

 

شیخ محمد یونس،حیدرآباد

 

 مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا

ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

تلنگانہ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور گنگا جمنی تہذیب کی مثال سامنے آئی ہے ،جو پورے ملک کے لیے قابل تقلید ہے۔دراصل شاہ میر پیٹ میں لینڈ مافیا نے چار سو سالہ قدیم و تاریخی مسجد قطب شاہی کو مہندم کردیا تھا۔ جس کے خلاف نہ صرف مسلمان بلکہ ہندو بھی سامنے آگئے۔

پولیس کا دروازہ کھٹکھٹایا ،ایف آئی درج کرایا اور ریاستی وزیر داخلہ سے ملاقات کی ۔پھر ان غیر مسلم لیڈران،پنڈتوں اور پجاریوں نے مسجد کی دوبارہ تعمیر کے لئے ہر ممکن تعاون و مدد کی پیشکش کی۔جس نے ہندو ۔مسلم اتحاد کی روشن اور خوبصورت مثال پیش کی ہے۔

دراصل چند دنوں قبل تلنگانہ میں کے یاقوت پور گاؤں میں واقع 400 سال پرانی تاریخی قطب شاہی مسجد کو مہندم کردیا گیا تھا،جس کے پیچھے لینڈ مافیا کا ہاتھ تھا۔ اس واقعہ نے زبردست تناو پیدا کردیا تھا ۔آج چند مٹھی بھر شر پسند عناصر قومی یکجہتی، گنگا جمنی تہذیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی ناپاک اور مذموم کوششیں کر رہے ہیں ۔ مذہب کے نام پر معاشرے میں منافرت کا زہر گھولا جارہا ہے ۔ایسے نازک حالات میں شاہ میر پیٹ کے غیر مسلم قائدین، پنڈتوں،پجاریوں اور برادران وطن نے شہید مسجد کی دوبارہ تعمیر کا پیشکش کرتے ہوئے ہندو۔مسلم اتحاد کا عظیم درس دیا ہے۔

awaz

غیر مسلموں نے کی مسجد کی تعمیر نو میں مدد کی پیشکش کی


کیا تھا معاملہ

دراصل 2011 میں، ایک میر غلام حسن خان اور اس کے بیٹے محمد شاہنواز نے مسجد اور کچھ قبروں کے ساتھ 9 ایکڑ اراضی کا پلاٹ ستیہ نارائن ریڈی کو فروخت کیا تھا جس نے مذکورہ زمین ونودا ریڈی کو فروخت کردی تھی۔ ستیہ نارائن ریڈی کو زمین فروخت کرنے کے بعد میر غلام حسن خان کے پاس مسجد کی زمین اوقاف کے تحت درج تھی۔ جب سے خان اور اس کے خاندان کے افراد گاؤں والوں کے ساتھ مسجد کے انہدام تک وقت کی پابندی سے پانچ وقت کی نمازیں ادا کر رہے تھے۔

یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب ونودا ریڈی نے تین دن قبل مسجد کو منہدم کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ گاؤں والوں - ہندوؤں اور مسلمانوں نے اسے منانے کی کوشش کی۔ لیکن ان کی اپیل کو نظر انداز کرتے ہوئے تاریخی قطب شاہی مسجد کو منہدم کردیا۔

awaz

برادران وطن کی مثالی پیشکش

شاہ میر پیٹ میں لینڈ مافیا کی جانب سےزمین بوس کی گئی مسجد کی از سر نو تعمیر کے لئے مقامی غیر مسلم لیڈران اور مذہبی شخصیتوں نے مکمل تعاون اور مددکا اظہار کیا ہے ۔ مقامی سرپنچ رویندر ریڈی ،غیرمسلم قائدین ،پنڈتوں اور پجاریوں پر مشتمل وفد نے وزیر داخلہ ریاست تلنگانہ محمد محمودعلی سے ملاقات کی اور قدیم واریخی مسجد کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ۔

 

غیرمسلم مذہبی شخصیتوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں ہندو۔ مسلم اتحاد، قومی یکجہتی ، گنگا جمنی تہذیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی مثالی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندو ۔مسلم اتحاد کی برقراری کے لئے ریاستی حکومت نمایاں خدمات انجام دے رہی ہے۔ حکومت تلنگانہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔

سرپنچ رویندر ریڈی نے بتایا کہ مقامی ہندو ۔مسلم عوام مسجد کی تعمیر کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی مسجد کی تعمیر کے لئے موضع کے عوام کا مکمل تعاون و اشتراک رہے گا۔

awaz

وزیر داخلہ سے ملاقات کرتے سرپنچ اور دیگر 


وقف نے کی مالی مدد

 وزیر داخلہ نے وفد کے خیالات پر خوشی و مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ مسجد کی دوبارہ تعمیر کے لئے وقف بورڈ کی جانب سے پانچ لاکھ روپئے جاری کر دیئے گئے ہیں اور تعمیراتی کام تیزی کے ساتھ جاری ہے ۔ محمد محمود علی نے مزید پانچ لاکھ روپئے کی رقم کا وعدہ کیا ہے۔ ۔سر پنچ رویندر ریڈی ،کرشنا ریڈی،یادگیری و دیگر مذہبی شخصیتوں نے وزیر داخلہ کو تہنیت پیش کی۔ اس موقع پر پنڈتوں اور پجاریوں نے نے وزیر داخلہ کو مذہبی رواداری رواداری سے متعلق اشلوک بھی سنائے اور کہا کہ تمام مذاہب میں ایک دوسرے کے مذہب کےاحترام کا درس دیا گیا ہے۔

 اس واقعہ نے ایک بار پھر بتا دیا کہ  ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا ۔ساری دنیا میں ہندوستان کثرت میں وحدت کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔اقطاع عالم میں متنوع سماج ہندوستان کی شناخت ہے ۔یہاں مختلف بولیاں بولی جاتی ہیں۔ مختلف مذاہب کے ماننے والے آپس میں مل جل کر رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔یہی گنگا جمنی تہذیب ہے جو ملک کی اصل طاقت اور خوبصورت ہے۔