ڈاکٹر نوراویس جیلانی: اسرائیلی جڑواں بچوں کے 'سر' الگ کرنےکا کارنامہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-09-2021
ٹاکٹر نور جیلانی اور جڑواں بچے
ٹاکٹر نور جیلانی اور جڑواں بچے

 

 

آواز دی وائس : اسرائیل کے جڑواں بچے جن کے سر ملے ہوئے تھے ،ایک کامیاب آپریشن کے بعد ایک دوسرے سے جسمانی طور پر جدا کردئیے گئے۔ یعنی اب دونوں بچے الگ الگ کھیل سکتے ہیں ،گود میں جاسکتے ہیں اور زندگی گزار سکتے ہیں۔ ایسے آپریشن یوں تو دنیا میں اب بہت ہورہے ہیں کیونکہ میڈیکل سائنس اور ٹکنالوجی کا عروج ہے۔ مگر اس آپریشن میں ایک اہم سیاسی اور سماجی پہلو تھا ۔ در اصل یہ کامیاب آپریشن اسرائیل کے ایک اسپتال میں ایک  ہندوستانی نژاد ڈاکٹر نے کیا جن کا تعلق کشمیر ہےاور ان کا نام ڈاکٹر نوراویس جیلانی ۔

اب آپ سمجھ گئے ہونگے کہ اس میں خاص بات کیا ہے اور اس کا نچوڑ کیا ہے۔ در اصل ایک اسرائیلی خاندان کو خوشیاں دینے والا ڈاکٹر مسلمان ہے جن کا تعلق برطانیہ سے ہے ۔وہ کشمیری نسل کے ہیں۔ ان کے پیشہ نے ثابت کردیا کہ سیاسی ،مذہبی اور سماجی اختلافات پر انسانیت حاوی ہوجاتی ہے۔ 

یہ کارنامہ انجام دینے والے ہیں ڈاکٹر نور ال اویسی جیلانی ۔ ایک بڑے آپریشن میں شامل ہونے پر خوشی اور فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر کے نقطہ نظر سے ہم سب ایک ہیں۔

لندن کے گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ اسپتال کے پیڈیاٹرک یورو سرجن ڈاکٹر نور جیلانی نے یہ سرجری اسرائیل کے سروکا یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں کی۔ انہوں نے اسرائیلی سرجنوں کی ایک ٹیم کی پیچیدہ سرجری میں قیادت کی۔سرجری کے بعد طبی ٹیم نے اعلان کیا کہ جڑواں بچے عام بچوں کی طرح زندگی گزار سکیں گے۔

سرجری اس سطح تک پیچیدہ تھی کہ ٹیم کو جڑواں بچوں کے درمیان خون کی شریانوں کو بانٹنے کے موقع پر ہی فیصلے کرنے پڑتے تھے اور حقیقی وقت میں اس کا اندازہ کرنا پڑتا تھا کہ فوری فیصلے دماغوں کے کام کرنے پر پڑیں گے۔

AWAZURDU

ایک آپریشن جس نے ثابت کیا کہ انسانیت سے بڑھ کر کچھ نہیں 

جیلانی نے جڑواں بچوں پر علیحدگی کی اس طرح کی چار سرجرییں کیں جو سر میں جڑی ہوئی کھوپڑیوں ، آپس میں جڑے ہوئے دماغ اور مشترکہ خون کی شریانوں کے ساتھ سر پر جڑ گئی تھیں وہ اور ان کے ساتھی ، پروفیسر ڈیوڈ ڈونا وے ، ایسے معاملات پر دنیا کے ماہر کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔

جیلانی ایک این جی او کی سربراہی کرتے ہیں جو اس طرح کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

یہ سروکا اسپتال کی ٹیم تھی جو ڈاکٹر جیلانی سے اس آپریشن میں رہنمائی کے لیے پہنچی۔ یہ برطانیہ سے باہر اس کی پہلی سرجری ثابت ہوئی۔

انہوں نے ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا یہ ایک خوبصورت خاندان تھا جس کی ہم نے مدد کی۔ جیسا کہ میں نے اپنی ساری زندگی کیا ہے ۔ تمام بچے ایک جیسے ہیں ، چاہے کوئی بھی رنگ یا مذہب ہو۔ امتیازات انسان کے بنائے ہوئے ہیں۔ بچہ بچہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کے نقطہ نظر سے ، ہم سب ایک ہیں۔

 

جیلانی کی اس طرح کی پہلی سرجری 2017 میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے جڑواں بچوں صفا اور مروہ پر ہوئی تھی۔

اس بار جیلانی نے اسرائیلی سرجری پر مہینوں کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم کو برطانیہ میں اور اسرائیل میں ایک ٹیم کو سرجری کی تیاری میں چھ ماہ لگے۔

جیلانی نے مزید کہا کہیہ تازہ سرجری ہمارے فلاحی کام کے ایک اہم مقصد کو پورا کرتی ہے ، یعنی بیرون ملک مقامی ٹیموں کو یہ پیچیدہ کام کرنے کے لیے بااختیار بنانا ، ہمارے تجربے ، علم اور مہارت کو کامیابی کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے جو پچھلے 15 سالوں میں حاصل کیا گیا ہے۔ . 

ڈاکٹر نور جیلانی  ماہر  سرجن ہیں ۔۔

دراصل ڈاکٹر نور جیلانی کا اس معاملہ میں بہت نام ہے۔ وہ جڑواں بچوں کو الگ کرنے کے متعدد آپریشن کر چکے ہیں ۔اس سے قبل  2019 میں انہوں نے برطانیہ میں پاکستان کی سر جڑی بچیوں کا کامیاب آپریشن کیا تھا ۔

چارسدہ سے تعلق رکھنے والی دو سالہ بچی صفا اور مروہ اللہ کو چار ماہ قبل لندن کے مقامی اسپتال میں رکھا گیا تھا۔ ڈاکٹر اویس جیلانی اور ڈاکٹر ڈناوے سمیت میڈیکل ٹیم نے20 گھنٹے طویل آپریشن کیا تھا جس میں دماغ کی شریانوں کےرابطے ختم کئےگئے تھے۔

دونوں بچیوں کے بچنے کے چانس انتہائی کم تھے تاہم تقریباً ایک ماہ بعد دوسرے آپریشن کا مرحلہ آیا جب15گھنٹے طویل آپریشن کے دوران شریانوں کو الگ الگ کردیا گیا تھا۔ اگلا مرحلہ کھوپڑی کو گول کرنا اور جلد تیار کرنا تھا،یہ مشکل کام بھی ڈاکٹروں کی ٹیم نے سرانجام دے ہی دیا اور فروری 2017میں 17گھنٹے طویل آپریشن کے دوران دونوں بچیوں کے سروں کو الگ الگ کردیا گیا تھا۔