نئی دہلی: اردواکادمی دہلی کا وائس چیئرمین ایک غیرادبی شخص کو بنانے کو لے کر اردو حلقوں میں چہ میگوئیوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔گزشتہ دنوں اردواکادمی دہلی نے گورننگ کونسل کے وائس چیئرمین اور ممبران کے ناموں کا اعلان کیاہے۔ ماضی میں وائس چیئرمین کے عہدے پر پروفیسرخالدمحمود اور پروفیسرشہپر رسول جیسے قدآور لوگ رہ چکے ہیں مگر اب کسی تاج محمدنامی شخص کو اس کاوائس چیئرمین بنایاگیاہے۔
جامعہ نگر دہلی کے رہنے والے نسیم احمد کا کہنا ہے کہ ویسے تو اردو اکادمی مشاعرہ کرانے کے علاوہ کوئی کام نہیں کرتی ہے مگر پھر بھی وائس چیرمین کے عہدے پرکوئی باوقار اردو ادیب رہتا آیا ہے،ایسے میں کسی غیرمعروف عام آدمی کو وائس چیئرمین بناناٹھیک نہیں ہے۔جب کہ کانگریس کے ممبرمحمدعلی نے کہا کہ یہ عہدہ ہمشہ سے غیرسیاسی رہا ہے مگر موجودہ حکومت میں اسے بھی سیاست زدہ کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔
واضح ہوکہ اردواکادمی، دہلی کی گورننگ کونسل کی تشکیلِ نو دوسال کے لیے عمل میں آ ئی ہے۔نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیاجو کہ اس کے چیئرمین ہیں نے وائس چیئرمین کی ذمہ داری حاجی تاج محمد کے سپرد کی ہے۔ اکادمی کے دیگر ممبرانِ میں جاوید خاں، رفعت علی زیدی، منّے خاں، عظیم اللہ شمسی، سلیم صدیقی،رخسانہ خان، سلیم چودھری، جاوید رحمانی، شبانہ بانو، محمد شکیل، عین الحق، محمد ضیاءاللہ، محمود خان، رخشی حسن، نکہت پروین، عبدالماجد نظامی، وسیم الزماں اسرار قریشی، محمد شاداب، شیخ فاروق زماں (جاوید)، محمد نفیس منصوری وغیرہ شامل ہیں۔
اوپرمذکورناموں میں ایک شخص بھی ایسانہیں جسے ادبی حلقوں میں کوئی شخص جانتاہومگر اس کے باجود نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ حاجی تاج محمد کی رہنمائی میں اردو اکادمی نہ صرف اپنی فعالیت برقرار رکھے گی بلکہ اردو کی ترقی اور ترویج کی نئی نئی جہتیں ہموار و روشن کریگی۔ (ایجنسی ان پٹ)