چھٹ پوجا:ہم آہنگی کے لیے مسلم خواتین کی صفائی مہم

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 09-11-2021
چھٹ پوجا:ہم آہنگی کے لیے مسلم خواتین کی پیش رفت
چھٹ پوجا:ہم آہنگی کے لیے مسلم خواتین کی پیش رفت

 

 

سراج انور/ پٹنہ

چھٹ پوجا ریاست بہار کا ایک بڑا تہوار ہے۔ یہ تہوارچار دنوں تک جاری رہتا ہے۔اس وقت پوری ریاست میں چھٹ پوجا کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ ہندووں کے اس تہوار میں کچھ علاقوں میں مسلمان خواتین بھی شامل ہوکر صاف سفائی کا کام انجام دے رہی ہیں۔اس بار چھٹ کی پہلی پوجا 10 نومبر 2021 کی شام کوہوگی، جب کہ 11 نومبر 2021 کو صبح کو طلوع آفتاب کے ساتھ اس تہوار کا اختتام ہوگا۔

چھٹ پوجا کے موقع پر کچھ مسلم خواتین کی پیش رفت بھی دیکھنے میں سامنےآئی ہے، جب کہ وہ مذہبی ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ہندووں کی مدد کر رہی ہیں۔ جہاں کئی مسلم خواتین مٹی کے چولہے بنا رہی ہیں تو وہیں، کچھ خواتین گھاٹوں کی صفائی میں مصروف ہیں۔ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں مسلم خواتین گذشتہ بیس سالوں سے چھٹ کے گھاٹوں کی صفائی کر رہی ہیں۔ جب پردہ نشیں، تعلیم یافتہ مسلم خواتین اپنے گھروں سے صفائی کرنے کے لیے جھاڑو، وغیرہ لے کر نکلتی ہیں تو سماجی ہم آہنگی کا ایک بے مثال نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

a

مسلم خواتین نے اس سال بھی پٹنہ شہر کے مختلف گھاٹوں اور سڑکوں پر صفائی کا کام سر انجام دیا ہے۔ پٹنہ میونسپل کارپوریشن کی سابق کونسلر ڈاکٹر ممتاز جہاں کی قیادت میں جھاڑو، ٹوکریوں کے ساتھ مسلم خواتین نے صفائی مہم چلا رہی ہیں۔خواتین نے اپنے کام کی شروعات دولی گھاٹ سے کیا اور پھر نوجرگھاٹ، سیڑھی گھاٹ، کالونی گھاٹ، آدرش گھاٹ، میتاگھاٹ وغیرہ کی صفائی کی۔

 اس صفائی مہم میں تقریباً سومسلم خواتین نے حصہ لیا۔ جن میں منی خاتون، رخسانہ خاتون، روبی خاتون، عشرت بانو، شکیلہ بانو، حمیدہ بیگم، نازنین، عفت اور ترنم وغیرہ کے نام قابلِ ذکر ہیں۔خیال رہے کہ ڈاکٹر ممتاز جہاں نے چھٹ پوجا کے موقع پر سماجی ہم آہنگی کی بنیاد رکھی تھی۔ ان کا تعلق ضلع گیا کے معروف گنج محلہ سے ہے، جب کہ پٹنہ سٹی ان کا سسرال ہے۔

سن 2001 میں جب وہ پہلی بار پٹنہ میونسپل کارپوریشن کی کونسلر منتخب ہوئیں تو انہوں نے چھٹ پوجا کے تہوار پر اپنے وارڈ نمبر 59 میں صفائی کروائی تھی۔

awazurdu

آج بھی وہ خود بھی ہاتھ میں جھاڑو اور کدال لے کر باہر نکلتی ہیں۔ اس کام میں ان کے شوہر محمد جاوید نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ وہ کہتی ہیں کہ شروع میں مسلم خواتین کو زیادہ تعاون نہیں ملا۔ڈاکٹرممتازجہاں کا کہنا ہے کہ گزشتہ بیس سالوں سے چھٹ کے موقع پر چلائی جارہی صفائی مہم گنگا جمنی تہذیب اور ہندو مسلم اتحاد کی علامت ہے۔ ہم تمام مسلم خواتین کا مقصد صفائی کے ساتھ مذہبی رواداری کو فروغ دینا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ہماری یہ مہم ان لوگوں کے لیے بھی منہ توڑ جواب ہے جو مذہب کے نام پر معاشرے میں نفرت پھیلانا چاہتے ہیں۔ممتاز جہاں اس علاقے سے مسلسل تین بار کونسلر رہ چکی ہیں۔ان کے شوہر محمد جاوید آوازدی وائس سے بتایا کہ یہ ایک منفرد پروگرام ہے جو وہ انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک ہم دوسروں کے عقیدے کا احترام نہیں کریں گے، کوئی ہمارے مذہبی جذبات کا خیال کیوں رکھے گا، یہی چھٹ کا پیغام ہے۔

چھٹ پوجا کرنے والی خواتین کے درمیان پھل اور میٹھائی تقسیم کرنے کی روایت پرانی ہے، اب مسلم خواتین بھی اس میں حصہ لے رہی ہیں۔ پٹنہ کے این آئی ٹی کے پاس شوشیل مہیلا مورچہ کی طرف سے چھٹ کا سامان تقسیم کیا گیا ہے۔اس کی سربراہی شگفتہ پروین نے کی۔ وہ مورچہ کی ریاستی صدر ہیں، یاسمین خاتون، غنی خاتون، روحی خاتون وغیرہ بھی ان کے ساتھ سرگرم رہیں۔ اس کے علاوہ کچھ مسلم خواتین کی طرف سے چھٹ پوجا کرنے والی خواتین کے لیے چائے کا نظم بھی رکھا ہے۔

شگفتہ پروین مشہور حکیم اتواری کی بہو ہیں اور ان کا تعلق بھی گیا سے ہے۔اتواری خاندان اب پٹنہ میں آ کر آباد ہو گیا ہے۔ شگفتہ نے دو سال قبل خواتین کے حقوق کے لیے ایک تنظیم قائم کی ہے۔ شگفتہ سماجی سطح پر کافی سرگرم ہیں، وہ کہتی ہیں کہ چھٹ عقیدے کا تہوار ہے، اگر ہماری کوششوں سے ہندو مسلم اتحاد مضبوط ہوتا ہے تو کیا حرج ہے، ہمیں مل کر تہوار منانا چاہیے۔پٹنہ میں چھٹ پرساد بنانے کے لیے مسلمان خواتین مٹی کے چولہے بنا رہی ہیں۔ اس دوران وہ چھٹ کی پاکیزگی کا خیال رکھتی ہیں۔ چھٹ کا پرساد بنانے کے لیے مٹی کے چولہے بنانے کا کام مہینوں پہلے سے شروع ہو جاتا ہے۔

awazurdu

مستقیمہ خاتون مٹی کے چولہے بنانے میں مصروف ہیں کہتی ہیں کہ وہ پچھلے کئی سالوں سے مٹی کے چولہے بناکر فروخت کرتی  رہی ہیں۔ وہ اسے بنانے کے سلسلے میں بہت زیادہ پاکیزگی کا خیال رکھتی ہیں۔ وہ چولہا تیار کرنے کے دوران گوشت اور مچھلی نہیں کھاتی ہیں اور ہمیشہ نہانے کے بعد ہی چولہا تیار کرتی ہیں۔دارالحکومت پٹنہ کے ویرچند پٹیل پتھ پر چولہا بنایا گیا ہےاورخواتین نے یہاں ایک دن میں 12-15 چولہے تیارکئے ہیں۔ چولہا تیار کرنے کے بعد اسے احتیاط سے دھوپ میں سکھایا جاتا ہے، گزشتہ سال کورونا انفیکشن کی وجہ سےچھٹ پوجا متاثر ہوا تھا، تاہم اس سال توقع ہے کہ چولہے کی فروخت اچھی رہے گی۔