مرکزی بجٹ: تاثرات اور توقعات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-01-2021
ماہرین بجٹ کے حوالے سے خاصے پر امید ہیں
ماہرین بجٹ کے حوالے سے خاصے پر امید ہیں

 

کورونا وبا کی تباہ کاریوں اور عالمی معاشی کساد بازاری کے تناظر میں آئندہ یکم فروری کو اس سال کا بجٹ پیش کیا جائے گا- وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارمن بجٹ کو لوک سبھا میں پیش کریں گی- آواز دی وائس نے مختلف شعبوں کے ماہرین سے بات کی اور بجٹ کے حوالے سے ان کے تاثرات اور توقعات معلوم کیں- پیش ہے ایک اجمالی جایزہ

ڈی کے موہنتی، انڈین میٹلز اور فورے لمیٹڈ کے سینئر نائب صدر

آپ کی کمپنی معدنیات کے شعبے کا ایک معروف نام ہے- بجٹ کے حوالے سے انکا کہنا ہے کہ موجودہ منظرنامے میں ، ہم توقع کرتے ہیں کہ مرکزی بجٹ 2021 ایک نئی سمت متعین کرنے والا بجٹ ثابت ہوگا- کورونا کی وجہ سے ہونے والی اتھل پتھل کے بعد دنیا ہندوستان کو ایک متبادل مینوفیکچرنگ کے مرکز کی حیثیت سے دیکھ رہی ہے- امید ہے حکومت اس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے لئے مناسب ماحول پیدا کرے گی- انڈین میٹلز اور فورے لمیٹڈ کی جانب سے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ بجٹ میں ایسے اقدامات کو بھی شامل کیا جائے جو معدنیات کی برآمد کے بجائے اسکی قدر میں اضافے کو فروغ دے- یہ میک ان انڈیا پالیسی کی کامیابی کی جانب ایک مثبت قدم ہوگا- اس حوالے سے معدنیات کی برآمد کو کم کرنے کے لئے معدنیات کے لئے برآمد ٹیکس اور دیگر اقدامات کی درکار ہے تاکہ میک ان انڈیا پالیسی کو مدد مل سکے- اس تناظر میں ، سرمایہ کاری ، لاجسٹک رکاوٹوں اور بجلی کی فراہمی کے شعبوں کے لئے مسابقاتی شرح پر بجلی کی دستیابی سمیت کاروبار کو سازگار بنانے کے لئے دوسرے کئی اقدامات پر بجٹ میں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر آلوک رائے ،

فککی ہیلتھ سروسز کمیٹی کے میڈیکا گروپ آف ہاسپٹل کے چیئرمین 

بجٹ کے حوالے سے ان کے تاثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر وہ کہتے ہیں کہ یوں تو بجٹ کا عام طور پر ہر کوئی منتظر ہوتا ہے لیکن اس سال اس کا شدت سے انتظار اس لئے ہے کیونکہ اس بار توقعات بہت زیادہ بڑھ گئیں ہیں- پچھلا پورا سال ایک مہلک وبائی مرض کی نذر ہو گیا جس نے لوگوں کی نہ صرف زندگیاں چھینی بلکہ انہیں روز روٹی سے بھی محروم کر دیا- اس مرض نے معیشت کے مضبوط ستونوں کے ساتھ ساتھ صحت کے نجی شعبے کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے-اس لئے میری راے میں حکومت کوصحت کے نجی شعبے پر خاص توجہ دینی چاہئے- تاکہ ہیلتھ سٹارٹ اپ میں سرمایہ کاری کو فروغ مل سکے- اس شعبے کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں کی صحت خدمات تک رسائ اور اخراجات کے برداشت کرنے کے فرق کو دورکیا جائے- اس کے علاوہ جدید دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے صحت کے شعبے کی ڈیجیٹلائزیشن کی بھی ضرورت ہے- مختصر یہ کہ اس سیکٹر کی بہتری کے لئے حکومت مناسب مالی مراعات فراہم کرے اور پائیدار عوامی پالیسی تشکیل دے۔

اشفاق رحمان/ پٹنہ

ڈائریکٹر ۔ ہوٹل پاٹلی پترانٹرکونٹی نینٹل ۔ پٹنہ

بجٹ پر ملک بھر کی نظر رہتی ہے،کیونکہ اس سے ہم اندازہ لگا پاتے ہیں کہ اگلے پانچ سال تک حکومت اقتصادی طور پر کیا کرنے جارہی ہے۔ کیا توقعات اور امیدیں لگائی جاسکتی ہیں۔بہار میں بھی سب کی نظریں مرکزی بجٹ پر ہوتی ہیں۔میں بھی ایک بہتر بجٹ کی امید لگائے بیٹھا ہوں۔کیونکہ لاک ڈاؤن سے چرمرائی اقتصادیات کوسنبھالنے کیلئے حکومت کیا کرتی ہے۔سب کو یہی امید ہے کہ حکومت کچھ نہ کچھ ٹھوس قدم اٹھائے گی۔میں مانتا ہوں کہ امید صرف مجھے ہی نہیں بلکہ پورے ملک کو ہے۔کورونا کال کے سبب کاروبار ی دنیا کی حالت پتلی ہے اس لئے حکومت کا ہر قدم اہم ہوگا۔ مسٹر شرد رستوگی، ایس ایس اے بی انڈیا کے کنٹری منیجرہیں- بجٹ کے حوالے سے ان کے تاثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک نیک شگون ہے کہ حکومت نے انفراسٹرکچر میں ہونے والی بھاری سرمایہ کاری پر روشنی ڈالی ہےجو کہ کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے- حکومت نے ماضی میں مختلف پروگراموں کے ذریعے ہر طرح کی کنکٹیویٹی پرخاصا زور دیا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ آنے والے سالوں میں بھی یہ کام جاری رہیگا- ہندوستان جیسی ابھرتی معیشت کے لئے فطری طور پر اس طرح کی کوششوں کی ضرورت ہے- حکومت نے ’میک اِن انڈیا‘ تھیم کو آگے بڑھاتے ہوئے ، اسٹیل اور دیگر بیس دھاتوں کے لئے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی کا اعلان کیا ہے- ان اقدامات سے ملک کے اندر کام کرنے والے اسٹیل کے کاروباریوں کو فائدہ ہوگا۔ یہ تحفظ پسندانہ اقدامات ہیں جو حالیہ ماضی میں ہم نے پوری دنیا میں دیکھے ہیں۔

دھرو اگروالہ 

ہاؤزنگ.کام کے گروپ سی ای او

بجٹ کے حوالے سے انکا کہنا ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو درپیش پیسوں کے بحران کا فوری حل کرنے کی ضرورت ہے- اگرچہ حکومت نے رکے ہوئے منصوبوں کے لئے 25،000 کروڑ روپے کی مالی مدد کا اعلان کیا ہے لیکن ان فنڈز کے اجرا میں رکاوٹیں آ رہی ہیں- جنہیں دور کیا جانا چاہیے۔ > ڈاکٹر رشی بھٹناگر,ایریس مواصلات کے صدرہیں- بجٹ کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ آئندہ بجٹ میں متعدد شعبوں جیسے مینوفیکچرنگ ، آٹوموبائل اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں ڈیٹا پرائیویسی اور سیکیورٹی کے ساتھ ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

سمیرا جاوید ۔ٹیچر (کولکتہ)

میں چاہتی ہوں کہ اس با ربجٹ میں ’ایل ٹی سی‘ یعنی کہ چھٹیوں میں سفری رعایت واچرز اسکیم کو متعارف کرانا چاہیے۔کیونکہ اس بار کورونا کی وبا کے سبب ہم لوگ سفر نہیں کرسکے۔اس لئے بہتر یہ ہوگا کہ ایل ٹی سی کے متبادل کےطور پر اس اسکیم کے تحت ملازمین کو کچھ فائدہ ہو۔