تاج محل کے گائڈ اب بن گئے جوتا ساز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-02-2021
آگرے کی سیاحت کی صنعت کساد بازاری کا شکار
آگرے کی سیاحت کی صنعت کساد بازاری کا شکار

 

فیضان خان/آگرہ

کورونا نے نہ صرف لوگوں کی صحت کو متاثر کیا بلکہ معیشت کو بھی تباہ کرکے رکھ دیا ہے- اتر پردیش کے آگرے کی ہی بات کریں تو یہ حقیقت عیاں ہو جاتی ہے- ان لاکھوں لوگوں کو فاقے کا سامنا ہے جن کا خاندان کبھی سیاحت سے جڑے کاموں میں لگے ہوئے تھے- تاج محل میں لوگوں کی رہنمائی اور فوٹو گرافی کرنیوالے سیکڑوں لوگوں کو مجبور ہوکر اپنا کام تبدیل کرنا پڑا۔ کبھی تاج محل سے منسلک معیشت پر گزارا کرنے والے اور تاج محل کی خوبیوں کو بیان کرنے والے آج جوتوں کے فوائد اور باریکیاں بتا کر اپنا پیٹ پال رہے ہیں۔ کسی نے انگریزی پڑھانی شروع کی تو کسی نے دوسرا کام شروع کر دیا- شہر میں پانچ عالمی معیارکی اور سیکڑوں چھوٹی چھوٹی عمارتیں ہیں۔ نہ صرف ملک بھر بلکہ پوری دنیا سے ہزاروں سیاح ان عمارتوں کی خوبصورتی اور تاریخی معلومات سے محظوظ ہونے آتے ہیں

حکومت کے ذریعہ گائیڈس کولائسنس جاری کیے گئے ہیں تاکہ سیاحوں کو ان کے بارے میں مستند معلومات دی جاسکیں۔ گائیڈس سیاحوں کو عمارت کی تاریخ اور اس سے متعلق معلومات بتاتے ہیں اور سیاح انہیں خوشی خوشی معاوضہ دیتے ہیں جس سے ان کا پیٹ پلتا ہے- لیکن ہندوستان میں کورونا کی آمد کے بعد 17 مارچ کو تاج محل سمیت تمام تفریحی مقامات بند کر دیئے گئے۔ اس کے بعد سے ان گائیڈس اور فوٹوگرافروں کو گھر چلانے کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ عمارتیں 23 ستمبر کو کھولی گئیں، لیکن کورونا کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد بہت کم تھی۔ مسلسل کام نہ ہونے کی وجہ سے، ان گائیڈس اور فوٹوگرافروں کو اپنا کام تبدیل کرنا پڑا۔ اب کوئی آن لائن جوتے فروخت کر رہا ہے اورکوئی جوتوں کی فیکٹری میں کام کر رہا ہے- کوئی انگریزی پڑھا رہا ہے تو کوئی شادی کی فوٹو گرافی کر رہا ہے

عوام کے تاثرات

آگرے کا رہائشی اورلائسنس شدہ فوٹو گرافر آفاق اب انگریزی میں آن لائن کوچنگ چلا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گھر چلانے کے لئے کچھ توکرنا ہوگا - تاج محل میں ہندوستانی سیاح بہت کم تصاویربنواتے ہیں۔غیرملکی سیاح آتے تھے تو بہت ساری تصاویربنواتےتھے جس سے اچھے خاصے پیسے مل جاتے تھے- اب دو سو روپے ہی ملتے ہیں جس سے ہمارا گھر نہیں چلتا- اس لئے انگریزی پڑھانی شروع کر دی

سلطان پورہ کے رہائشی اور تاج محل میں گائیڈ کا کام کرنے والے رضوان خان کا کہنا تھا کہ تاج محل پراب کوئی کام نہیں - انتظامیہ کی طرف سے اب صرف نمبر وار طریقے سے ہی گائڈز کو تاج محل کے اندر جانے کی اجازت ہے جہاں کبھی سیاح ہوتا ہے کبھی نہیں ہوتا ۔ ایسے میں رضوان کو دوسرا کام دیکھنا پڑا- وہ اب جوتے کے ایک کارخانے میں کام کرتے ہیں- آگرہ کینٹ کے رہائشی فوٹوگرافر ندیم شاہ نے بتایا کہ بیشترگائیڈ اور فوٹوگرافر تاج محل ہی آتے ہیں- جب کورونا کا اثر بڑھا تو غیرملکی سیاحوں نے آنا چھوڑ دیا۔ انہیں ان سے صحیح رقم ملتی تھی۔ ہندوستانی سیاح آتے تو ہیں لیکن وہ شاذ و نادر ہی فوٹو کھنچواتے ہیں۔ ہم نے فوٹو گرافی کا کام جاری رکھا لیکن تاج محل میں نہیں- شادی کی تقریبات میں فوٹو گرافی سے کم از کم گھرتو چل سکتا ہے

آگرہ میں گائیڈ کی تعداد تقریبا 2600 اور فوٹو گرافروں کی تعداد تقریبا 450 ہے