گرمی اورآموں کی بہار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 17-06-2021
آم کادور آگیا
آم کادور آگیا

 

 

 عبدالحئ خان/دہلی دہلی 

عالمی وبا کورونا کے دور میں بھی پھلوں کے سردارآم کی چاہت اور مقبو لیت میں کوئ کمی نہیں آئ ہے۔مئ کا مہینہ آتے ہی بازاروں میں آم کی تلاش شروع ہوجاتی ہے اور پھر دھیرے دھیرے بازار آموں کی مختلف قسموں سے بھر جاتے ہیں۔

 یوں تو آم دنیا کے کئ دوسرے ملکوں میں بھی پیدا ہوتا ہے لیکن جو ذائقہ ہندستا نی آم میں پا یا جاتا اس کا جواب نہیں اس کے علاوہ آم کی سب سے زائد قسمیں بھی ہندستان ہی میں پائ جاتی ہیں جن کی کم و بیش تعداد ڈھائی سوسے زیادہ ہے۔دوسری اشیاء کی طرح آم کی پیداوار بھی ملک کے مختلف علاقوں میں ہوتی ہے اور انکا ذایٔقہ بھی الگ طرح کا ہو تا ہے۔

 آموں کا بادشاہ الفانسو،دسہری،لنگڑا،ہمساگر،چونسا،بادامی،طوطاپری،نیلم کیسر زیادہ تر قسمیں شمالی ہندستان میں ہوتی ہیں۔الفانسو بہت ہی میٹھا ہو تا ہے اس کی پیداوار مہا راشٹر کے رتناگری اور کونکن علاقوں میں بھی ہوتی ہے۔

طوطاپری ذائقہ میں ہلکااوررنگ میں ہرا آم کی یہ قسم طوطے کی چونچ کی طرح نظر آتی ہے۔آندھرا اور تلنگانہ سے آۓ اس قسم کے کچے آم کااچار ڈالا جاتا ہے اور پکے ہوۓ کو مزے لے لے کر کھایا جاتا ہے یہ آم بہت زیادہ میٹھا نہیں ہوتا۔

ہاپس نام کایہ آم مہاراشٹر میں پیدا ہوتاہے لیکن اب گجرات اور کرناٹک کے کچھ حصوں میں بھی پیدا ہونے لگاہے۔آموں کی سب سے مہنگی قسموں میں اس کا شمار ہوتا ہےاور غیر ملکوں کو بھی برامد کیا جاتا ہے۔

 جنوبی ہندستان میں آموں کی کئ قسمیں ایسی ہوتی ہیں ثن کے ناموں سے شمالی ہندستان والے مانوس نہیں ہیں جیسے بنگینا پلی،سندھورا اور رتناگری وغیرہ۔ اسی طرح یوپی اور بہار میں مقبول و مشہور آم دسہری اور چونسا ہے ۔بتایا جاتاہے چونسا شیرشاہ سوری کے عہد میں پیدا ہونا شروع ہوا تھا۔

 اگر یہاں مالدہ کا ذکر نہ کیا جاۓتو نا انصافی ہوگی۔بہار میں اسے آمون کے بادشاہ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے اور ریشے کا اس میں نام ونشان بھی نہیں ہوتا۔لنگڑا یوپی کے بنارس میں وافر مقدار میں ہوتا ہے ملیح آباد اور اس کے آس پاس کے علاقے آموں کے باغات کے لۓ مشہور ہیں۔ کیسر نام کا ایک اور آم جتنا میٹھا ہیے اتنا ہی مہنگا ہوتا ہے اس کی پیداوارگجرات میں احمد آباد اور اسکے آس پاس ہوتی ہے۔ مغربی یوپی میں رامپور نوابوں کا شہر ہے اسلۓیہاں آمون کے نام بھی کچھ خاص ہیں جیسے ثمربہشت،قلمی آم،گلاب خس وغیرہ۔ یوں تو بھر پور محنت و مشقت کے بعد آم کی فصل سال کے سال تیار ہوتی ہے لیکن اب سال میں تین بار اس کی فصل تیار کی جانے لگی ہے۔