سعودی عرب:کرے گاایک دہائی میں تیز ترین رفتار سے ترقی: آئی ایم ایف

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
سعودی عرب ایک دہائی میں تیز ترین رفتار سے ترقی کرے گا: آئی ایم ایف
سعودی عرب ایک دہائی میں تیز ترین رفتار سے ترقی کرے گا: آئی ایم ایف

 

 

ریاض:سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے ملکی معیشت کی کارکردگی سے متعلق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ماہرین کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس سے سعودی معیشت کی بابت مستقبل کے مثبت نکات اور موجودہ اہم گراف سامنے آئے ہیں۔‘ اخبار 24 کے مطابق الجدعان نے کہا کہ ’عالمی مالیاتی فنڈ کا بیان عالمی معیشت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے توقع ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب رواں سال دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک ہوگا، کیونکہ 2020 میں وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی کساد بازاری سے تیل کی قیمتوں اور پیداواری بجلی کی بحالی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ آئی ایم ایف نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب کی مجموعی پیداوار میں 7.6 فیصد کا اضافہ متوقع ہے جو تقریباً ایک دہائی میں تیز ترین نمو ہے۔

رپورٹ کے مطابق درآمدی اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود 2022 میں افراط زر 2.8 فیصد رہے گی کیونکہ سعودی مرکزی بینک، امریکہ کے فیڈرل ریزرو کے لحاظ سے پالیسی سخت رکھتا ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے بدھ کو جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں تیل کی فروخت کے علاوہ حاصل ہونے والی آمدن میں اضافے اور تیل کی برآمدات سے زیادہ آمدنی کی بدولت پبلک فنانسز اور بیرونی پوزیشن کافی حد تک مضبوط ہوگی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تیل کی زیادہ آمدنی کے باوجود سرکاری اخراجات پر کنٹرول برقرار رکھنا اہم ہو گا لیکن مزید ٹارگٹڈ سماجی اخراجات کی گنجائش ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ تیل کے علاوہ دیگر کاروباری سرگرمیوں سے مزید ٹیکس جمع کرنے کے لیے ٹیکس پالیسی اور ریونیو ایڈمنسٹریشن میں بہتری سے مالی استحکام میں مدد ملے گی۔ ’تیل کی آمدنی کو پائیدار طریقے سے منظم کرنا، تاکہ اخراجات پر تیل کی قیمت کا اثر نہ ہو، مالی استحکام کو فروغ دے گا۔

اسی طرح معیشت کو متنوع بنانے کے لیے بجٹ کی منصوبہ بندی اور پالیسیاں بھی دور اندیش ہوں گی۔‘ اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ توانائی کی قیمتوں میں اصلاحات، تاکہ ملکی تیل کی قیمتیں بین الاقوامی قیمتوں کے ساتھ مل جائیں، سے مالی بچت کے ساتھ ساتھ حکام کے موسمی تبدیلیوں سے متعلق مقاصد پورے ہوں گے جو ’سعودی گرین انیشی ایٹو‘ میں طے کیے گئے ہیں۔

سعودی عرب میں تیل کی فروخت کےعلاوہ حاصل ہونے والی آمدن میں اضافے اور تیل کی برآمدات سے زیادہ آمدنی کی بدولت پبلک فنانسز اور بیرونی پوزیشن کافی حد تک مضبوط ہوگی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تیل کی زیادہ آمدنی کے باوجود سرکاری اخراجات پر کنٹرول برقرار رکھنا اہم ہو گا لیکن مزید ٹارگٹڈ سماجی اخراجات کی گنجائش ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں سعودی عرب کے ترقی کرنے کی وجوہ کا بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکام کی جانب سے وژن 2030 کی پالیسیوں پر مسلسل عمل درآمد سے معیشت کو متنوع اور لبرل بنانے میں مدد ملے گی اور اس طرح مزید مستحکم ترقی کی راہ ہموار ہوگی