انڈونیشیا کی قومی علماء کونسل نے کرپٹوکرنسی کوحرام قراردیا

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 12-11-2021
انڈونیشیا کی قومی علماء کونسل نے کرپٹوکرنسی کوحرام قراردیا
انڈونیشیا کی قومی علماء کونسل نے کرپٹوکرنسی کوحرام قراردیا

 

 

جکارتا: کرپٹوکرنسی کو اس صدی کی ابتدائی دہائی کی سب سے بڑی تبدیلیوں میں سے ایک کہنا مبالغہ آرائی نہیں ہوگی۔ یہ تصور اتنا نیا ہے کہ آج تک اس کے بارے میں کوئی اصول و ضوابط نہیں بنائے گئے اور نہ ہی براہ راست عوام کے ذہنوں میں اس کی کوئی مضبوط گرفت ہوئی ہے۔

ہاں اس میں کوئی شک نہیں کہ اس نے اپنے پاؤں بہت تیزی سے پھیلائے ہیں اور یہ بہت سے ممالک میں موجود ہے۔ صرف ہندوستان میں ہی کروڑوں سرمایہ کار کرپٹو ایکو سسٹم میں شامل ہوئے ہیں۔ تاہم، ہر ملک میں اس کی قانونی حیثیت اور ضابطے کے حوالے سے بحث جاری ہے۔

ایل سلواڈور ایک ایسا ملک ہے جہاں کرپٹو کو سرکاری کرنسی قرار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گھانا سمیت ایک یا دو افریقی ممالک بھی ہیں جہاں کرپٹو کی طرز پر اپنی کرپٹو کرنسی لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق، انڈونیشیا کی قومی علماء کونسل (MUI) نے کرپٹو کرنسی کو حرام یا ممنوع قرار دے دیا ہے۔ MUI نے کہا کہ چونکہ کرپٹو کرنسی کے کردار میں غیر یقینی صورتحال، نقصانات اور جوا جیسے عناصر شامل ہیں، لہٰذا یہ مسلمانوں کے لیے حرام ہے۔

مذہبی حکم جاری کرنے والے ادارے کے سربراہ اسرورون نیام صالح نے جمعرات کو کونسل کے ماہرین کو سننے کے بعد یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کی تجارت کی جا سکتی ہے اگر وہ ایک کموڈٹی یا ڈیجیٹل اثاثہ کے طور پر کام کرے اور شرعی قوانین کی پابندی کرے، ساتھ ہی اس کے فوائد بھی واضح طور پر سمجھ آئیں۔

کونسل کے اس فیصلے سے یہ واضح نہیں ہے کہ آیا انڈونیشیا میں کرپٹو کرنسیوں پر مکمل پابندی عائد ہو گی یا نہیں۔ تاہم، وہاں کے مسلم سرمایہ کار کرپٹو میں سرمایہ کاری کرنے سے دور رہ سکتے ہیں اور مقامی مالیاتی ادارے کرپٹو میں تجارت کو اتنا فروغ نہ دے سکیں کیونکہ وہاں علماکونسل بہت اہمیت کی حامل ہے اور یہ حکومتی وزارتوں میں بھی رسوخ رکھتی ہے۔