پھلوں اور پھولوں کے پودوں کی مانگ میں اضافہ

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 13-07-2021
پھلوں اور پھولوں کے پودوں کی مانگ میں اضافہ
پھلوں اور پھولوں کے پودوں کی مانگ میں اضافہ

 

 

نئی دہلی

کسان، مختلف تنظیموں اور پھلوں کے پودے لگانے کے شوقین افراد کی باغیچے، اسکول اور عوامی زمین پر مسلسل گرافٹڈ پودے لگانے کی مانگ بڑھ رہی ہے جو اب سالانہ پانچ لاکھ کے آس پاس تک پہنچ گئی ہے۔ اس مانگ میں صرف اترپردیش میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں اضافہ ہوا ہے۔

سینٹرل سب ٹراپیکل انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچر (سی آئی ایس ایچ) لکھنٔو نے ریاست اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں لاکھوں گرافٹڈ پھلوں کے پودے دستیاب کرائے ہیں اور اس کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ لوگوں میں آم کی نئی نئی اقسام کے پودے مقبول ہورہے ہیں۔

پہلے لوگ دسہری اور چوسہ کے باغ لگانے پر توجہ مرکوز کرتے تھے لیکن اس برس زیادہ تر لوگ امبیکا اور ارونیما لگانے پر زور دے رہے ہیں۔ آمرپالی کی مانگ بھی مسلسل برقرار ہے۔ پرائیوٹ نرسیاں عام کی نئی قسموں کے نام پر ناقص قسم کے پودے لگانے کے اشیا کی سپلائی کرکے اضافہ شدہ مانگ کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ جعلسازی کا شکار لوگوں پر تین چار سال بعد فصل آنے پراصلیت آشکارہ ہوتی ہے۔

بیدار افراد منظور شدہ قسموں کے پودوں کے سلسلے میں سی آئی ایس ایچ کا رخ کرتے ہیں جس کے سبب بھی پودوں کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ ادارے نے جامن کی کئی قسموں کو فروغ دیا ہے اور ریاستوں سے اس کے پاس 4000 پودوں کا مطالبہ آیا ہے۔

امرود کی مختلف قسمیں لگانے کی چاہت برقرار ہے جبکہ مختلف اداروں میں جنگلات کے لئے مذکورہ قسموں کی مانگ میں کمی دیکھی جارہی ہے اور وہ پھلوں کے پودے لگانے میں دلچسپی لے رہے ہیں، جس سے ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ درختوں کی دیکھ ریکھ کرنے والوں کو پھل بھی حاصل ہوسکیں۔

یہ بات غور کی جارہی ہے کہ شجر کاری کے بعد لوگ پھلوں کے پودے لگانے کے بعد اس کی دیکھ ریکھ توجہ سے کرتے ہیں۔ لوگ اب کم وقت میں پھل دینے والے پودے لگانے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ عام طور پر جامن کا عام درخت 8 سے دس برس میں پھلنے لگتا ہے لیکن اس کے گرافٹڈ پودوں چار پانچ سال میں ہی پھل دینے لگتے ہیں۔

عام لوگ کسی بھی پودے کو لگانے سے پہلے ماحولیات کو ہونے والے فوائد کے مقابلے اس کی معاشی اہمیت پر توجہ دیتے ہیں۔ حال ہی میں کسانوں نے بیل کے ہزاروں گرافٹڈ پودے خریدے ہیں۔ خوبیوں کا خزانہ سمجھے جانے والے آملہ کے پودے لگانے کے تئیں لوگوں کی دلچسپی دن بدن کم ہورہی ہے۔ وٹامن سی سے مالا مال آملہ کے پھل لگ بھگ ڈیڑھ مہینے تک درخت پر لگے رہتے ہیں۔

ادارہ اپنا کاروبار شروع کرنے والے لوگوں کو نرسی لگانے میں مدد بھی کرتا ہے اور نئے باغ لگانے کے لئے انہیں مدر پلانٹ بھی دستیاب کراتا ہے۔ ادارے کی نرسری شمالی ہند کی جدید مانی جاتی ہے۔ یہاں نرسری کے تعلق سے حکومت ملازمین، محکمہ جنگلات اور کسانوں کو تربیت بھی دیتی ہے۔ (ایجنسی ان پٹ )