ڈیجیٹل انڈیا:نئی نسل کی نئی پہچان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-02-2021
  با صلاحیت کاروباریوں کے لئے تحفه
با صلاحیت کاروباریوں کے لئے تحفه

 

 شاہد حبیب/ نئی دہلی

تین ریاستوں اتراکھنڈ، ہریانہ اورہماچل پردیش، کی گود میں واقع اتر پردیش کا تاریخی شہر سہارنپور پورے ملک میں معروف ہے- یہ تاریخی شہر دارلعلوم دیوبند کے علاوہ لکڑی کے سامان کی صنعت کے لئے بھی جانا جاتا ہے- لکڑی کے کام کو عام زبان میں کارونگ (carving) کہتے ہیں - یوں تو دلفریب ڈیزائنز سے بنی ہوئی مصنوعات کی شہرت پورے ملک میں ہے اور ان مصنوعات کو خریدنے کے لیے ملک کے کونے کونے سے گاہکوں کی ڈیمانڈ آتی ہے- لیکن چھوٹے اور متوسط طبقے کے کاروباریوں کے لئے اپنے مال کو دو دراز کے علاقوں تک لے جانا ممکن نہیں ہوتا ہے۔

ملک کے طول و عرض میں پھیلے کارونگ کے شوقین افراد اور متوسط طبقے کے کاروباریوں کے درمیان ہونے والی خرید فروخت اس وجہ سے خاصی محدود ہوا کرتی تھی- لیکن انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں جنم لینے والی آج کی ۔نوجوان نسل ایمیزون اور فلپ کارٹ کی سہولیات سے بخوبی واقف ہے - جس کی وجہ سے مسافت کے مسلے کی وجہ سے پیچھے رہ جانے والی کاروباری سرگرمیوں کو اب مواقع ملنے شروع ہو گیے ہیں ۔

انٹرنیٹ پر اپنی من پسند مصنوعات کو سلیکٹ کرکے اسکو آرڈر کرنا اور کچھ دنوں اکے بعد اسکی ڈلیوری کو اپنے گھر کی دہلیز پر پانا اب رواج میں آچکا ہے- ٹیکنالوجی کی مدد سے ہونے والا یہ عمل ''ای کامرس'' یا ''برقی تجارت'' کہلاتا ہے- ''ای کامرس'' یا ''برقی تجارت'' کی آمد چھوٹے اور متوسط طبقے کے کاروباریوں کے لئے ایک غیر متوقع نعمت کی طرح ہے- اس سہولت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیس سالہ محمد فرحان نے تھوڑی سی پونجی سے اپنا کام شروع کیا- آرڈر ملنے کے بعد محمد فرحان اپنی چھوٹی سی ورکشاپ میں آئٹمز بناتے ہیں اور تیار ہونے کے بعد ایمیزون اور فلپ کارٹ کو فراہم کر دیتے ہیں - اس سہولت سے نہ تو انہیں دکان کا اضافی خرچہ برداشت کرنا پڑتا ہے نہ ہی سامان کی فروخت کے لئے ٹرانسپورٹ کی شروعاتی انویسٹمنٹ کرنی پڑتی ہے- تھوڑی سی پونجی اور رسک کے بغیر سامان کی مارکیٹ تک رسائی-

یہ تمام تر کامیابیاں محمد فرحان جیسے متعدد کاروباریوں کے حصّے میں آئی ہیں - ماہرین اسے ڈیجیٹل انڈیا کا ثمرہ قرار دے رہے ہیں جو بجا طور پر درست بھی ہے- ڈیجیٹل انڈیا کی شروعات نے ہندوستان کے نوجوان طبقے کے لئے بہترین مواقع فراہم کیے ہیں - محمّد فرحان کے کارونگ کے کام کے علاوہ ایسے متعدد روایتی پیشے ہیں جس میں نوجوان ای کامرس کی مدد سے اپنا کیریئر بنانے کی راہ پر گامزن ہیں ۔

ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے مختلف اِضلاعِ متعدد صنعتی فنون سے مالامال ہیں - یہ صنعتیں زیادہ تر چھوٹے اور اوسط درجے کی ہوتی ہیں جس میں جدید مشینی کام کا حصہ کم ہوتا ہے اور روایتی طرز پر ہاتھ سے ہونے والے کاموں کی ہی بہتات ہے- مسلمان کاریگروں پر مشتمل یہ صنعتیں یوں تو بےمثال جمالیاتی اختراعات سے مزیّن ہیں لیکن جدید صنعتوں کی آمد اور اشتہار کے فرسودہ نظام نے ان صنعتوں کی ترقی کو محدود کر دیا تھا- وہ روایتی صنعتیں جو کبھی سونے کی چڑیا ہندوستان کی شناخت ہوا کرتی تھیں جدید صنعتوں کی آمد کے بعد بیروزگاری اور کساد بازاری ہی ان کی پہچان ہونے لگی - لیکن ڈیجیٹل انڈیا کی آمد اور نوجوان طبقے میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ٹیلی مواصلات کے رجحان نے منظر نامے کو یکسر تبدیل کر دیا ہے- اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کا یہ بظاھر مثبت پہلو اور نوجوان طبقے کی اسکے لئے غیرمعمولی دلچسبی اسے کس حد تک کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے۔