ہند۔اسرائیل رشتوں میں ’’ہیرے‘ کا جوڑ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-06-2022
 ہند۔اسرائیل رشتوں میں ’’ہیرے‘ کا جوڑ
ہند۔اسرائیل رشتوں میں ’’ہیرے‘ کا جوڑ

 

 

تل ابیب : ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات صرف سیاسی یا سفارتی نہیں،بلکہ اس کے ساتھ دفاع سے لے کر مختلف میدانوں میں تجارت کا سلسلہ ایک لمبی کہانی بن چکا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک جانب جہاں اسرائیل ہندوستان کو دفاعی ٹکنالوجی اور چھوٹے ہتھیار فراہم کررہا ہے ۔وہیں زرعی ٹکنالوجی میں بھی اسرائیل بہت مدد گار ثابت ہوا ہے لیکن ایک میدان اور ہے جو دونوں ممالک کو جوڑرہا ہے۔ یہ ہے تجارت کا ،جس میں سب سے اہم اب ’’ہیرے‘ کی تجارت ہے۔  صرف ہیرے کی سالانہ قریب 1.5 ملین ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔ اسرائیل میں ڈائمنڈ ایکسچینج کی سب سے زیادہ ہندوستانی  کمپنیاں پائی جاتی ہیں۔ ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان صرف ہیرے کی سالانہ قریب 1.5 ملین ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔

اسرائیل میں ڈائمنڈ ایکسچینج کی سب سے زیادہ  ہندوستانی کمپنیاں پائی جاتی ہیں۔ اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے قریب اسرائیل ڈائمنڈ ایکسچینج کے ایک چھوٹے سے دفتر میں  ایک ہندوستانی شہری پراوین کوکاڈیا بہت فخر سے قیمتی پتھروں کی نمائش کر رہے ہیں۔

کوکاڈیا کے ملک ہندوستان اور اسرائیل جہاں یہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، کے مابین قیمتی ہیروں کی وجہ سے اہم سفارتی اور اقتصادی روابط بڑھ رہے ہیں۔ ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان صرف ہیروں کی سالانہ قریب 1.5 ملین ارب ڈالر کی تجارت ہوتی ہے

کوکاڈیا سن 1996 میں پہلی مرتبہ اسرائیل آئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے یہاں اپنے خاندانی کاروبار کے مقصد سے باقاعدگی سے دورے کرنا شروع کر دیے۔ کوکاڈیا کا تعلق  گجرات سے ہے جہاں دنیا کا نوے فیصد ہیرہ تراشا اور پولش کیا جاتا ہے

کوکاڈیا کا کہنا ہے، ''اس وقت میں بغیر پالش اور بغیر تراشے ہوئے چھوٹے سائز کے ہیرے کے پتھر خریدتا تھا کیوں کہ وہ سستے ہوتے تھے۔‘‘ اب 56 سالہ کوکاڈیا بڑے سائز کے پتھروں کی تجارت کرتے ہیں۔ سن 2003 میں ان کی اہلیہ اور دو بچے بھی ان کے ساتھ اسرائیل منتقل ہو گئے۔ کوکاڈیا کے مطابق اس وقت ہندوستان میں پتھروں کو تراشنے کے لیے لیزر مشینیں نہیں تھیں۔ اب کوکاڈیا اسرائیل اور ہندوستان دونوں میں اپنا کاروبار چلاتے ہیں۔

اسرائیل ڈائمنڈ ایکسچینج میں ہندوستانی تیس کمپنیوں کیساتھ اسرائیل میں ڈائمنڈ کی سب سے زیادہ کمپنیوں والا غیر ملک ہے۔ کوکاڈیا کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے زیادہ تر ڈائمنڈ کی تجارت کرنے والے خاندان رامت گان نامی شہر میں ڈائمنڈ ایکسچینج کے قریب ہی رہتے ہیں۔

ہندوستانی  تاجروں کے لیے خصوصی درجہ اسرائیلی ایمیگریشن وکیل جوشوا پیکس کے مطابق بھارت کے ڈائمنڈ کے تاجروں کو اسرائیل کی جانب سے خصوصی درجہ دیا گیا ہے۔ 

سن 2018 سے یہ اسرائیل میں غیر معینہ مدت تک کام کر سکتے ہیں اور رہائش اختیار کر سکتے ہیں۔ ان کے ویزے میں ہر تیسرے سال توسیع کی جاتی ہے دوسرے ممالک کے ہیروں کے تاجروں کے ویزے میں توسیع ہر دوسرے سال کی جاتی ہے۔ ڈائمنڈ ایکسچینج کے صدر بواز مولڈاوسکی کے مطابق ہیروں کی صنعت کی بھارت کے ساتھ تجارت اسرائیل اور ہندوستان کے درمیان ہونے والی تمام عمومی تجارت کا تقریباً 50 فیصد ہے۔ اسرائیل دنیا بھر سے قیمتی پتھر حاصل کرتا ہے اور بھارت کی کمپنیاں ان پتھروں کو تراشنے اور چمکانے کے کام میں مہارت رکھتی ہیں۔

ہندوستان اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات

ہندوستان نے سن 1950 میں اسرائیل کو تسلیم کیا تھا لیکن یہ روایتی طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اظہار کرتا ہے۔ ہندوستان نے سن 1992 تک یہودی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے تھے۔

مولڈاوسکی کا کہنا ہے کہ  ہیرے 1970 کی دہائی کے اوائل میں اسرائیل اور ہندوستان  کے درمیان تبادلہ ہونے والی اولین اشیاء میں سے ایک تھے۔ اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گانٹز نے سرکاری سفارتی روابط کی 30ویں سالگرہ کے موقع پر  ہندوستان  کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے دونوں ممالک کے مابین دفاعی تعلقات کو مزید گہرا کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا،مل کر کام کرنے سے، ہم اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کر سکتے ہیں اور دونوں ممالک کی سلامتی اور اقتصادی مفادات کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ گینٹز نے اپنے ہندوستان ہم منصب راج ناتھ سنگھ سے ملاقات میں دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا تاکہ اسرائیل کی تکنیکی ترقی اور آپریشنل تجربے کو ہندوستان کی غیر معمولی ترقی اور پیداواری صلاحیتوں کے ساتھ ملایا جا سکے۔